نائیجر بھارتی ظلم وستم کا معاملہ افریقن یونین کے فورم پر اٹھائے، سردارمسعود خان

افریقی ممالک سے بھارت پر دبائو بڑھا کر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا جائے، امید ہے ،نائیجر حکومت کشمیر سمیت مسلم دنیا کے دیگر مسائل پر جاندار موقف اختیار کریگی، صدر آزاد کشمیر

جمعرات 26 نومبر 2020 18:30

نیامے نائیجر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اسلامی تعاون تنظیم کے بانی رکن ملک نائیجر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطالبے کے جواب میں بھارتی ظلم و ستم کا معاملہ افریقن یونین کے فورم پر اٹھائے اور افریقی ممالک سے مطالبہ کرے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑہا کر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کرنے پر مجبور کریں۔

اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے نائیجر پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ برادر اسلامی ملک نائیجر نے اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے ہمیشہ کشمیریوں کے مطالبہ حق خو ارادیت کی حمایت کی اور اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے پلیٹ فارم پر ایک قائدانہ کردار ادا کیا اور اس فورم پر دوسرے رکن ممالک سے مل کر کشمیریوں کے جائز اور منصفانہ مطالبہ حق خود ارادیت کی دوٹوک اور واضح انداز میں حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے میزبان کی حیثیت سے ہمیں نائیجر کی قیادت سے بجا طور پر توقع ہے کہ وہ کشمیر سمیت مسلم دنیا کے دیگر مسائل پر جاندار موقف اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ریاست جموں و کشمیر کے عوام مسئلہ کشمیر کا پر امن سیاسی اور سفارتی حل چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اس دیرینہ مسئلہ کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں تلاش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلہ کو اسلامی تعاون تنظیم سمیت دنیا کے مختلف کثیر القومی فورمز پر اٹھایا لیکن بھارت ہمیشہ اسکو پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعہ بناکر پیش کر رہا ہے جو دنیا اور کشمیریوں کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پانچ اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔ بھارت کی نو لاکھ فوج نے پوری مقبوضہ ریاست کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔

بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوںاور ٹاچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، آزاد اور حق خود ارادیت کی بات کرنے والے نوجوانوں کو بصارت سے محروم اور غیر کشمیری ہندو شہریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل دے کر انہیں کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے اور اس طرح کشمیریوں کی زمین چھیننے کے علاوہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبہ پر تیزی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

۔ انہوں نے گذشتہ چند ماہ کے مختصر عرصے میں 23لاکھ سے زیادہ بھارت شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا گیا ہے اور اگر بھارت کو نہ روکا گیا تو اگلے ایک دو سال کے اندر مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدل دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری نسل کشی کو روکا جائے، ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے عمل کو روکا جائے اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحرک کر کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی بھارت اقدامات کے خلاف آواز بلند کی جائے۔

صحافیوں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نہ صرف آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے بلکہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث ہے جس کے پاکستان نے واضح اور ناقابل تردید ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کیے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے 87 تربیتی کیمپ قائم کر رکھے جہاں دہشت گردوں کو تربیت اور مالی وسائل فراہم کیے جاتے ہیں۔