سندھ حکومت کراچی کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کرے ،کراچی پیکج کے تین ماہ گزر چکے مگر منصوبوں کا کچھ پتہ نہیں ،فردوس شمیم نقوی

سندھ میں پبلک سروس کمیشن کو پیپلز سروس کمیشن میں تبدیل کردیاہے ، ایسا لگتا ہے پیپلز پارٹی کراچی سے کوئی بغض رکھتی ہے،ارسلان تاج/شہزادقریشی

جمعرات 26 نومبر 2020 21:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقو ی نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کرے ۔کراچی پیکج کے تین ماہ گزر چکے مگر منصوبوں کا کچھ پتہ نہیں ۔ جو سڑکیں بنانی تھیں کیا ان کے ٹینڈر جاری ہوگئے کراچی پیکج میں سندھ حکومت کے منصوبوں کی تفصیلات دی جائیں۔

ٹرانسپورٹ کے نظام کے لیے بسوں کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔کراچی کے شہریوں میں بے حد پریشانی ہے۔اس شہر کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ کب بند ہوگا اس موقع پر ان کے ہمراہ اراکی سندھ اسمبلی شہزاد قریشی اور ارسلان تاج موجود تھے۔فردوس شمیم نقوی نے مزیدکہا کہ اب تین ماہ گزر چکے ہیں سڑکوں کے منصوبے جو مکمل کرنے تھے ان کا کیا ہوا شہریوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

جن منصوبوں کی حکومت سندھ نے ذمہ داری لی ہے،اس کا مکمل شیڈول دیں۔یہ نالائق صوبائی حکومت چیزیںمکمل نہیں کرسکی۔نالوں کی صفائی کا کام اس لیے مکمل اس لیے نہیں ہوسکتا کیونکہ انہوں نے متاثرین کو متبادل رہائش نہیں دی۔ نالوں کی صفائی کے حوالے سے ہم نے وفاق سے بھی کہا کہ نالوں کوہر سال نہیںبلکہ ہمیشہ صاف رہنا چاہیے۔اس میں کوڑا نہیں ڈالا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کے پیکج پر کب عمل شروع ہوگا سندھ حکومت نے ابھی تک کوئی کارکردگی نہیں دکھائی ۔نالوں میں کوڑے کے ساتھ سیوریج کا پانی بھی ڈالا جاتا۔واٹر بورڈ والے کہتے ہیں ہمیں کوئی حکم نہیں ملا۔ سندھ حکومت کے پاس بڑے شہر کے لیے کوئی پلان نہیں ہے۔اس وقت تک ہم غیر مطمئن ہیں۔سندھ حکومت کے تین ممبران سے ہمارے سوالات کے جواب لیکر دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جون تک گرین لائن کی بس سروس شروع ہوجائے گی۔نالے کی صفائی کے لئے این ڈی ایم اے کام شروع کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہ کہ کراچی سرکلر ریلوے شیخ رشید نے بتایا کہ کہ ایک حصہ شروع کیا۔سرکلر ریلوے کامنصوبہ ڈھائی سال تک مکمل ہوگاجس پر کام شروع ہوچکا ہے۔ہماری حکومت اپنے وعدے پر قائم ہے۔نیا پاکستان ہاؤسنگ کا پلان بنایا گیا ہے،اس میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں ہوں گی۔

زلفی بخاری نے دس لاکھ اوورسیز نوکریاں دلائی۔کورونا کے بعد وہ بھی ملیں گی۔فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس دن پیپلز پارٹی کی حکومت جائے گی ہم مٹھائیاں بانٹیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی بھرتیوں میں قواعد و ضوابط کو اپنانا چاہیے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فہرست میں میٹرک اور انٹر اور آخری ایڈریس لکھا جائے ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج کا کہنا تھا کہ لگتا ہے سندھ میں پبلک سروس کمیشن کو پیپلز سروس کمیشن میں تبدیل کردیاہے۔یہاں پر شفافیت کا فقدان ہے۔17 گریڈ کے افسران کی تعیناتی ہوئی۔ایسا لگتا ہے پیپلز پارٹی کراچی سے کوئی بغض رکھتی ہے۔پیپلز پارٹی کراچی کو نظر انداز کررہی ہے۔تمام نوکریاں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہی ہے۔

135 تقرریاں کی گئی ہیں،اس کے بعد کئی فورم پر آواز اٹھائی۔ایک بھی وضاحت نہیں دی جارہی ہے۔پیپلز سروس کمیشن کی جانب سے آئندہ بھی یہی امید ہے۔سندھ ریونیو بورڈ میں سیلز ٹیکس آفیسرز کی تقرری کی گئی ہے۔یہ تمام کے تمام وزراء اور ایم این اے کے رشتہ دار ہیں۔تین سال سے یہ ادراہ ٹارگٹ پورا نہیں کرسکا۔کراچی کے شہری سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کے لیے سرکاری نوکریاں نہیں ہیں،اب اپلائی کرنا بھی وقت کا ضیاع ہے۔ہمیں 135 کی نوکریوں کی فرانزک رپورٹ دیں۔شفافیت کی رپورٹ اسمبلی میں جمع کرائی جائے۔