فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے باقاعدہ کمرشل پروازیں شروع، پہلی پرواز تل ابیب سے بھی واپس آگئی

السلام علیکم،آپ بار بار یہاں آئیں، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے تاریخی لمحہ قرار دیدیا ، میڈیارپورٹ

جمعہ 27 نومبر 2020 13:01

فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے باقاعدہ کمرشل پروازیں شروع، پہلی پرواز ..
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2020ء) فلائی دبئی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد پروازوں کا سلسلہ باقاعدہ شروع کر دیا اور پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب اور وہاں سے واپس دبئی آگئی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب پہنچی تو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی وہاں موجود تھے۔

بینجمن نیتن یاہو نے دبئی سے 4 گھنٹوں بعد تل ابیب پہنچنے والی فلائی دبئی کی پہلی پرواز کے بارے میں کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔انہوں نے مسافروں سے کہا کہ السلام علیکم، آپ بار بار یہاں آئیں۔فلائی دبئی کی پرواز بعد ازاں تل ابیب سے براہ راست پہلی مرتبہ دبئی پہنچی، یہ پرواز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہونے کے بعد پہلی شیڈولڈ کمرشل پرواز تھی۔

(جاری ہے)

دبئی میں موجود امیگریشن کے ایک افسر نے اسرائیل سے آنے والے مسافروں کو دبئی میں خوش آمدید کہا، مسافر دبئی شہر میں داخل ہوئے اور ان میں بعض ہاتھ ہلا کر امن کا نشان بنا رہے تھے۔متحدہ عرب امارات کے امیر شیخ خلیفہ بن زاید النیہان نے ٹوئٹر پر اپنے تازہ بیان میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ اس سے مشرق وسطیٰ میں امن اور ترقی تیز ہوگی۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کو تعلقات کے بعد کورونا سے متاثر ہونے والی معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحوں کا بھی تبادلہ ہوگا۔فلائی دبئی کے چیف ایگزیکٹو غیث الغیث نے پروازوں کے آغاز کے اعلان کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیڈولڈ پروازوں کے آغاز سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے ہفتے میں دو پروازیں ہوں گی جبکہ اگلے ہفتے سے اسرائیل کی ایئرلائنز کی کمرشل پروازیں بھی متوقع ہیں۔ابوظہبی کی ایئرلائن 'اتحاد ایئرویز' نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارچ 2021 سے تل ابیب کے لیے پروازیں شروع کریگی۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔ایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھا۔