نصف اسرائیلیوں نے نومنتخب امریکی صدربائیڈن کی ثالثی میں فلسطینیوں سے مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرلی

جمعہ 27 نومبر 2020 13:18

نصف اسرائیلیوں نے نومنتخب امریکی صدربائیڈن کی ثالثی میں فلسطینیوں ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2020ء) اسرائیلی ،فلسطینی تنظیم ’جنیوا اقدام‘ کے زیرانتظام رائے عامہ کے ایک نئے جائزے کے مطابق49 فی صد اسرائیلیوں نے امریکا کی آئندہ بائیڈن انتظامیہ کی ثالثی میں فلسطینیوں کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنیکی حمایت کا اظہار کیا ہے۔یورپی یونین کی فنڈنگ سے جنیوا اقدام نے اسرائیل میں یہ سروے 16 اور 17 نومبر کو کیا تھا،اس میں 500 سے زیادہ اسرائیلیوں سے سوال پوچھے گئے تھے۔

سروے کے شرکاء سے ایک سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ اسرائیل کو متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد کس عرب ملک کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے چاہییں اس کے جواب میں 29 فی صد نے کہا کہ سعودی عرب جبکہ 28 فی صد نے فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرنے کی رائے دی ہے۔

(جاری ہے)

سروے کے شرکاء سے پوچھا گیا تھا کہ اسرائیلی ، فلسطینی تنازع کے چار ممکنہ حل کیا ہوسکتے ہیں ان میں سے 48 فی صد کے نزدیک دو ریاستی حل ہی سب سے زیادہ ترجیحی آپشن ہے۔

صرف 11 فی صد نے یک ریاستی حل کے حق میں رائے دی ہے۔یعنی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی ایک ہی ریاست ہونی چاہیے اور اس میں دونوں عوام کو مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئیںجبکہ مزید 11 فی صد کا کہنا تھا کہ دونوں کے لیے ریاست تو ایک ہی ہو لیکن اس میں فلسطینیوں کو کم حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ 20 فی صد شرکاء نے مذکورہ تین میں سے کسی ایک بھی حل کا انتخاب نہیں کیا ہے۔فلسطینی علاقوں میں حال ہی میں ایک سروے میں بھی بیشتر شرکاء نے دیرینہ تنازع کے دوریاستی حل کے رائے میں دی تھی۔فلسطینی مرکز برائے پالیسی اور سروے ریسرچ نے غربِ اردن ، مشرقی القدس اور غزہ کی پٹی میں آباد 1200 فلسطینیوں سے اگست میں انٹرویو کیے تھے۔ان میں سے 43 فی صد فلسطینیوں نے دوریاستی حل کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔