فلسطین کی انسانی آبادی کے علاقے کو مسمار کر دیاجائے،اسرائیلی عدالت

اسرائیل نے فلسطین کے مزید علاقے ہتھیانا شروع کر دیے

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 28 نومبر 2020 05:47

فلسطین کی انسانی آبادی کے علاقے کو مسمار کر دیاجائے،اسرائیلی عدالت
یروشلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 نومبر2020ء) فلسطین میں جاری اسرائیل کے ظلم و ستم کچھ نئے نہیں ہیں۔ادھر دنیا کے اسلامی ممالک میں یہ بحث چل رہی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے یا نہ کیا جائے اور وہاں اسرائیل اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ایک طرف بے گناہ مسلمانوں کا خان بہایااور ان کے گھروںکو مسمار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف کئی مسلم ممالک نے ناجائز ریاست کے ساتھ امن معاہدے کر رکھے ہیں او رجو مسلم ریاستیں تسلیم کرنے والی رہ گئی ہیں وہ بھی قطار میں لگ چکی ہیں کہ ایک نوزائیدہ مگر ناجائز ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے جائیں۔

گزشتہ دنوں اسرائیلی حکومت نے مشرقی یروشلم میں 12سو نئے گھر تعمیر کرنے کا حکم دیااور کچھ دن پہلے ایک اور شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

اور آج اسرائیل کی عدالت نے ایک اور متنازعہ فیصلہ دیا جس کے مطابق فلسطینی شہر ”بتن الحوا “کو مسمار کر دیا جائے اور اس پر یہودی قبضہ کر لیں۔یہ اسرائیلی مقبوضہ علاقے کا ایک شہر ہے جہاں یہودیوں نے مسلمانوں کے رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

اور اسی علاقے میں ہزاروں مسلمانوں کے گھر ہیں جنہیں مسلمار کرنے سے متعلق اسرائیلی عدالت نے حکمنامہ جاری کیا ہے۔یہ علاقہ یروشلم سے کچھ فاصلے پر واقع سلوان شہر کی حدود میں واقع ہے۔اب یہاں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کو جلاوطن ہونا پڑے گااور در در بھٹکنا پڑے گا۔اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہیں جلاوطن ہونے کے لیے زیادہ عرصہ بھی نہیں لگنا بلکہ جوبائیڈن کے امریکہ کا صدر بننے کے حلف برداری تقریب سے پہلے ہی ان معصوم اور بے گناہ لوگوں کے گھروں پر قبضہ کر لیا جائے گا۔

اس شہر کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی عدالت کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے یہاں آنے سے قبل یہاں یہودی ہی رہتے تھے لہٰذا اب بھی اس علاقے پر انہیں کا حق ہے اور یہ علاقہ یہودیوں کو دے دیا جائے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل کو اس کے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے سے روکتا کون ہے اور پھر جتنے مسلم ممالک ہیں وہ اسرائیل کے فلسطین پر جاری مظالم کے حوالے سے کیا لائحہ عمل اختیار کرتے ہیں۔