عمران خان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے

عمران خان پر اندر سے بھی دباؤ ہے لیکن میں نام نہیں لوں گا، جیسے ہی پاکستان اسرائیل کو مان لے گا تو سارا عالم اسلام مان لے گا۔ سینئیر تجزیہ کار ہارون رشید

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 28 نومبر 2020 12:48

عمران خان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 نومبر 2020ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کات ہارون رشید نے کہا کہ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان پر شدید دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورک ویزا تو پاکستانیوں کا روکا گیا ہے بھارتی شہریوں کا نہیں۔ سعودی عرب کے شہر نیوم میں اسرائیلی وزیراعظم ، موساد کے چیف اور سعودی ولی عہد کی مبینہ ملاقات ہوئی جواس کی کڑی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اچانک پاکستان میں کچھ لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات بھی کررہے ہیں، اپوزیشن بھی اسرائیل کے حوالے سے کوئی مخالفت نہیں کررہی ۔ عمران خا ن یہ نہیں کہہ رہے دباؤ نہیں ہے، وہ دراصل یہ کہہ رہے ہیں میں دباؤ قبول نہیں کروں گا۔ جیسے ہی پاکستان اسرائیل کو مان لے گا تو سارا عالم اسلام مان لے گا کیونکہ پاکستان کے پاس اچھی فوج اور ایٹمی طاقت ہے ۔

(جاری ہے)

ہارون رشید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بڑی اچھی طرح سے یہ بات جانتے ہیں کہ جس حکومت نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا وہ نہیں رہے گی۔ اسرائیل کے سامنے سب سے بڑ ی دیوار پاکستان ہی ہے جو ایک ایٹمی طاقت ہے ۔ اگرہم اسرائیل کو مان لیں تو پا کستان کی نظریاتی بنیاد ہی ختم ہوجائے گی۔ کشمیر کا جواز بھی نہیں رہے گا۔ پاکستان کو منانے کی نہیں بلکہ بلیک میل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

عمران خان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے اور اس سلسلے میں عمران خان پر اندر سے بھی دباؤ ہے لیکن میں نام نہیں لوں گا۔ اپوزیشن کو جلسوں کا شوق ہے عمران خان ان سے نہیں جائے گا۔ یہ چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا ہو۔ایم کیوایم اور ق لیگ اسٹیبلشمنٹ کے اشارے کے بغیر حکومت کو نہیں چھوڑیں گی۔ آزاد کشمیر میں بھی یہی رجحان ہے کہ جس کی وفاق میں حکومت ہوتی ہے لوگ اس کی طرف چلے جاتے ہیں۔