وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اماراتی وزیر سے ملاقات

پاکستانی شہریوں کی ویزا مشکلات اور اسلام آباد کے تحفظات سے آگاہ کیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 نومبر 2020 12:51

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اماراتی وزیر سے ملاقات
نیامے(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 نومبر ۔2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اماراتی وزیر سے ملاقات کے دوران انہیں پاکستانی شہریوں کی ویزا مشکلات اور اسلام آباد کے تحفظات سے آگاہ کیا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اماراتی بین الاقوامی تعاون کے امور کی وزیر مملکت ریم الہاشمی نے ملاقات کی. افریقی ملک النجیر کے دارالحکومت نیامے میں میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ نے اماراتی وزیرسے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، کورونا صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا.

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مذہبی، تہذیبی ہم آہنگی کی بنیاد پر دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں اماراتی وزیر نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ کے خطاب کو سراہا ملاقات میں اگلے سال دبئی میں منعقد ہونے والی ”ایکسپو“ میں پاکستان کی شرکت سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا.

وزیر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کو یو اے ای کے ویزے کے حصول میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا جبکہ فریقین کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پراتفاق کیا گیا وزیرخارجہ نے پاکستانی شہریوں کے ویزا مشکلات کے جلد ازالے کی ضرورت پر زور دیا دونوں فریقین نے او آئی سی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور امت مسلمہ کے لئے متحدہ اور بنیادی پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس کو مزید تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیا.

یاد رہے کہ گزشتہ روزاجلاس سے خطاب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مسمانوں کے خلاف دانستہ اشتعال انگیزی اور نفرت انگیزی کے خلاف بین الاقوامی مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے. وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیامے میں منعقدہ او آئی سی کونسل برائے وزرائے خارجہ (سی ایف ایم ) کے 47ویں اجلاس میں 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر منانے کی تجویز دی انہوں نے او آئی سی ممالک سے اپیل کی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو مظالم سے روکنے کے لیے وہ اپنے سیاسی اور معاشی اثرورسوخ کا استعمال کریں.

ان کا کہنا تھا کہ مغرب اور دیگر مقامات پر مسلمانوں کے لیے نفرت اور اسلاموفوبیا میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے حالیہ مذموم واقعات مثلاً قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت سے دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ مسمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ قبیح عمل آزادی اظہادی اظہار رائے کے نام پر کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی قرار دینا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے سیاسی دھارے میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے عروج نے مسلمانوں کے لیے معاندانہ ماحول بنادیا ہے اور اس نئے رجحان کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا انتہائی اہم ہے.

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو کنٹرول میں رکھنے اور معاشی سرگرمیوں کو کم سے کم سطح پر بند کرنے کے حوالے سے پاکستان اپنا تجربہ مسلم ممالک سے شیئر کرنے کے لیے تیار ہے، اس کے علاوہ پاکستان عالمی وبا کے باعث سکڑتی ہوئی مالی گنجائش کے سبب ترقی پذیر ممالک کو درپیش چیلنجز پر کام کرنے اور انہیں اجاگر کرنے میں سب سے آگے رہا ہے. وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی لہر نہ صرف بھارتی مسلمانوں کے لیے بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت بھارت میں 18 کروڑ سے زائد مسلمانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنارہی ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ان جرائم کا ادراک کرنا ہوگا ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھارت کے مسلمانوں کا ایک اور قتل عام دیکھنا پڑے.

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال سنگین ہے، بھارتی قابض فورسز سفاکانہ قوانین کے تحت آزادی کے ساتھ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ناقابل بیان مظالم کر رہی ہیں تاکہ کشمیریوں کی آواز کو خاموش کیا جاسکے اور ان کے ارادے کو توڑا جاسکے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول میں تھا تو بھارت اس وقت پاکستان میں دہشت گردی کا جال بچھا رہا تھا.

انکا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں او آئی سی اجتماعی طور اور مسلم ممالک انفرادی طور پر ہندوستان کو اس خطرناک راستے پر چلنے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق کے لیے قانونی جدوجہد کی حمایت میں سب سے آگے رہنے پر او آئی سی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے محصور عوام اپنے دکھوں کے مداوے کے لیے پہلے سے زیادہ او آئی سی اور امہ کے منتظر ہیںوزیر خارجہ نے کہا کہ سی ایف ایم کے لیے ناگزیر ہوگیا ہے کہ وہ بھارت سے اس کے یکطرفہ اور غیرقانونی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کرے.