پاکستان اور سعودی عرب مسلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے . طاہر اشرفی

اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اولین ترجیح ہے‘ملک دشمن عناصر اقلیتوں کی آڑمیں اسلام اور پاکستان کے خلاف پراپگینڈا کرتے ہیں. وزیر اعظم پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مشرقِ وسطیٰ امور کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 نومبر 2020 13:42

پاکستان اور سعودی عرب مسلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 نومبر ۔2020ء) وزیر اعظم پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مشرقِ وسطیٰ امور حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی قوانین کا غلط استعمال اور مذہب کی جبراً تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں تاہم اب ایسے واقعات میں کمی آئی ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے سے خصوصی انٹرویو میں حافظ طاہر اشرفی نے بتایا کہ حکومت مذہب کے نام پر ہونے والے جرائم کے حالیہ واقعات پر مبنی ایک رپورٹ تیار کر رہی ہے جس میں مذہب کی جبراً تبدیلی، توہین رسالتﷺ قانون کے غلط استعمال، کسی غیر مسلم کے ساتھ زیادتی سمیت مذہبی اور مسلکی اختلافات کے واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے طاہر اشرفی نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں توہین رسالتﷺ کے قانون کے غلط استعمال کو خاطر خواہ حد تک روکا کیا گیا ہے اور اس کی شق 295 سی کے تحت غلط مقدمات کے اندراج کی شرح میں بھی کمی آئی ہے.

انہوں نے کہا کہ ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تنازعات زیادہ گھمبیر نہیں ہیں اور انہیں بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے حافظ طاہر اشرفی نے انسانی حقوق کے اداروں کے دعوﺅں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے ملک و قوم کے لیے نہیں بلکہ کسی اور کو خوش کرنے کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ جبری شادیوں کے حوالے سے اقلیتوں میں پائے جانے والے خوف کو ختم کرنے کے لیے وزارتِ انسانی حقوق موثر قانون سازی پر مشاورت کر رہی ہے.

انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کسی فرد کی ذاتی خواہش کی تکمیل کے لیے دین اسلام کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی سکتی ہے قادیانیوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت خود کو احمدی یا قادیانی کہلانے والے غیر مسلم ہیں لیکن بطور ریاست کے شہری انہیں تمام حقوق حاصل ہیں. انہوں نے کہا کہ ریاست کے شہری کے حق سے حکومت پر ان کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ اور تمام علما، قادیانیوں سمیت مذہب کی بنیاد پر ہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی توہین مذہب کا مرتکب ہوتا ہے تو 295 سی کا قانون اسی لیے بنایا گیا ہے اس قانون کی موجودگی میں اگر کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو یہ قطعاً درست نہیں ہے.

طاہر اشرفی نے بتایا کہ انہوں نے بطور حکومتی رہنما ننکانہ صاحب اور پشاور میں قادیانیوں کے قتل کی اعلانیہ مذمت کی اور وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو احمدیہ جماعت کے حالیہ افراد کے قتل کی تحقیقات کرنے کی ہدایات دی ہیں جس پر پیش رفت سامنے لائی جائے گی. ملک میں غیر مسلموں کی سرکاری عہدوں پر تعیناتی اور عوامی ردعمل کے باعث فیصلے واپس لینے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ جس ملک میں رہیں، اس کے آئین کو تسلیم کرنے سے اعلانیہ انکاری ہوں انہوں نے کہا کہ احمدی پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں تو تمام مسئلے حل ہو سکتے ہیں طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت یہاں مسلمان کو بھی رہنا ہے اور غیر مسلم کو بھی یہ ہو نہیں سکتا کہ آپ اس ملک میں رہیں اور اس کے آئین اور قانون کو تسلیم کرنے سے اعلانیہ انکار کریں.

طاہر اشرفی نے کہا کہ کسی اقلیتی رکن کے حکومتی عہدے پر تعیناتی پر اعتراض نہیں ہے بلکہ اعتراض یہ ہے کہ وہ آئین کو تسلیم نہیں کرتے جس کے تحت حکومت کام کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام مذہب کی بنیاد پر ہوا ہے اور آئین میں درج ہے کہ قرآن و سنت سپریم لا ہو گا جس کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی. انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اسی لیے مدینہ ریاست کی بات کرتے ہیں کیوں کہ خواتین اور غیر مسلموں کو جو حقوق ریاست مدینہ نے دیے ہیں وہ کسی اور مذہب یا معاشرے میں نہیں ہیں وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ سعودی عرب، اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنا چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے جب تک مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل نہیں نکل آتا.

انہوں نے کہاکہ پاکستان عالمی امور میں اسلامی تعاون تنظیم کے بانی رکن کی حیثیت سے مسلم ممالک سے مشاورت ضرور کرتا ہے لیکن کوئی ملک پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباﺅ نہیں ڈال سکتا خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے ان پر دباﺅہے. انہوں نے ملک میں سعودی عرب اور ایران کی مداخلت کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دشمن جامع منصوبہ بندی کے تحت امت مسلمہ کے مابین اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے طاہر اشرفی نے کہاکہ پاکستان میں ایران یا سعودی عرب دہشت گردی یا فرقہ ورانہ تشدد فروغ نہیں دے رہے بلکہ یہ سازش بھارت کر رہا ہے پاکستان کی فوج اور حکومت بھارت پر یہ الزام عائد کرتی ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کرانے کا ذمہ دار ہے جس کے لیے افغان سرزمین کو بھی استعمال کیا جاتا ہے.