پیداواری قیمتوںمیںاضافے کی وجہ سے برائلر کی کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا‘ پولٹری ایسوسی ایشن

فیڈ میں استعمال ہونے والے اجزا ء درآمد، ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں کمی کی جائے ‘وائس چیئرمین راجہ عتیق الرحمان عباسی

ہفتہ 28 نومبر 2020 15:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (نادرن ریجن )کے وائس چیئرمین راجہ عتیق الرحمن عباسی نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ پولٹری کی صنعت بحران کا شکار ہو رہی ہے، پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والے اجزا ء کی قیمتیں دن بدن بڑھ رہی ہیں،مکئی پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والا ایک اہم جزو ہے اور اس کی قیمت جولائی سے اب تک 1132 روپے فی من سی1700 روپے فی من ،سویا بین میل 3273روپے سے 4160روپے،چاول کے چوکر کی قیمت1371روپے سے 1800روپے،گندم کی چوکر 1078روپے سی1421روپے،کنولا میل 2412روپے سے 2508روپے اور سن فلاورمیل1814روپے سے 2160 روپے فی من تک بڑھ گئی ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مکئی کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوز روزانہ کی بنیاد پر اس کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں اور ذخیرہ شدہ مکئی کو تھوڑا ٹھوڑا کر کے نکال رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ فیڈ کی قیمت 3085فی بیگ سے 3530روپے فی بیگ مہنگا ہوا اور آئندہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گی۔

پیداواری قیمتوںمیں75سے 80فیصد پیداواری قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے برائلر کی کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پولٹری فارمرزشدید پریشان ہیں۔ کروناکی وجہ سے مرغی کے گوشت کی کھپت بہت متاثرہو رہی ہے اور اس وجہ سے پولٹری فارمرز شدید نقصان سے دوچار ہیں۔ مطالبہ ہے کہ پیداواری لاگت اور فیڈ کی قیمتوں میں کمی کے لئے جواجزا اس وقت میسر نہیں ان کو درآمد کیا جائے۔

سویا بین پر کسٹم ڈیوٹی 3فیصد سے صفر فیصدکی جائے،سیلز ٹیکس17فیصدسی5فیصد کیا جائے،اسی طرح سویا بین میل اور سن فلاورمیل پولٹری فیڈ کا ایک جزو ہیں اس پر کسٹم ڈیوٹی11فیصد سی0فیصد کی جائے اورسیلزٹیکس17 فیصدسے صفر فیصد کیا جائے۔ اگر اسی طرح کے حالات جاری رہے تو پولٹری کی پروڈکشن بری طرح متاثر ہو گی۔ اور اگلی جی پی اورپی ایس کی پیداوار میں تقریباً77ہفتوں کی تاخیر ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائیگی۔

متعلقہ عنوان :