”ہماری امارات سے کوئی دُشمنی نہیں اور نہ ہی اس کے ایف 35 لڑاکا طیارے حاصل کرنے پر کوئی اعتراض ہے“

اسرائیلی وزیر خارجہ نے امارات کے حق میں بڑا بیان دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ امارات کو لڑاکا طیارے دینے سے اسرائیل کی خطے میں فوجی برتری متاثر نہیں ہو گی

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 28 نومبر 2020 15:18

”ہماری امارات سے کوئی دُشمنی نہیں اور نہ ہی اس کے ایف 35 لڑاکا طیارے ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ،28 نومبر2020ء) امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ابراہیم طے پانے کے بعد دونوں ممالک بہت تیزی سے ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں، سیاحتی، ثقافتی، طبی اور معاشی شعبوں میں بہت تیزی سے معاہدے بھی طے پا چکے ہیں۔ مستقبل میں دونوں ممالک مزید قریب آ سکتے ہیں۔ تاہم ایک ایسا معاملہ جس پر اسرائیل کو اعتراض تھا وہ امریکا کی جانب سے امارات کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل طیاروں ایف 35 ایس کی فروخت کا تھا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے امریکا کو ماضی میں کئی بار زور دے کر امارات کو ان فائٹر جیٹ طیاروں کی فروخت رکوانے کی کوشش کی تھی۔مگر اس معاملے میں ایک اہم پیش رفت ہو گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ غابی اشکنازی نے خلیج ٹائمز کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کو امارات کے ایف 35ایس طیارے حاصل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ ہی ا س سے معاہدہ ابراہیم متاثر ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اشکنازی نے اپنی گفتگو میں کہا ”ہمیں (اسرائیل) کو اس معاملے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ امارات سے ہماری کوئی دُشمنی نہیں، ہماری سرحدیں بھی مشترک نہیں ہیں اور ماضی میں ناخوشگوار یا تلخ تعلقات کی کوئی تاریخ بھی نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں امریکا کی جانب سے امارات کو لڑاکا طیاروں کی فروخت پر کوئی اعتراض نہیں۔ ہماری اس معاملے پر امریکی ڈیفنس اسٹیلشمنٹ سے بہت سی ملاقاتیں ہیں، امریکی حکام کی جانب سے ہمیں یقین دلایا گیا کہ ان جدید طیاروں کی امارات کو فراہمی سے اسرائیلی مسلح افواج کی خلیج میں فوجی برتری متاثر نہیں ہو گی۔

ہم اس حوالے سے مطمئن ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے یو اے ای کولاک ہیڈ مارٹن ففتھ جنریشن سٹیلتھ جیٹ طیارے جلد فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت نے یو اے ای کو ایف 35 طیاروں ایس طیاروں کی عنقریب فراہمی کے حوالے سے امریکی کانگریس کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے یو اے ای کو 10.4 ارب ڈالر مالیت کے پچاس ایف 35 ایس طیارے فروخت کیے جائیں گے جن میں دیگر آلات بھی شامل ہوں گے۔ اگر امارات کو یہ جدید ترین طیارے فراہم کر دیئے جاتے ہیں تووہ اس ایئرڈیفنس ٹیکنالوجی کا حامل پہلا عرب ملک ہو گا۔