مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات‘عوام کا بائیکاٹ

8 مرحلوں پر مشتمل یہ انتخابات خطے کے 20 اضلاع میں 28 نومبر سے 19 دسمبر تک جاری رہیں گے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 نومبر 2020 15:56

مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات‘عوام کا بائیکاٹ
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 نومبر ۔2020ء) بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں پہلی بار ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے نچلی سطح پر ترقی، صحت، تعلیم اور عوامی بہبود کے لیے 8 مرحلوں پر مشتمل یہ انتخابات خطے کے 20 اضلاع میں 28 نومبر سے 19 دسمبر تک جاری رہیں گے جہاں ڈی ڈی سی انتخابات کے ساتھ ساتھ 230 اربن لوکل باڈی اور 12000 پنچایتی نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے بھی پولنگ ہوگی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی حکومت کی عدم موجودگی میں یہ کونسلیں گورننس کی نئی اکائیوں کا کام کریں گی تاہم کشمیریوں کی جانب سے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے انتخابات کو رد کردیا ہے.

(جاری ہے)

چونکہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 سے ایک ہفتہ قبل ہی پورے خطے میں اضافی نفری تعینات کرنا شروع کی تھی جس سے خطے میں غیر یقینی صورتحال کی فضا پھیل گئی تھی اور اس بارے میں کوئی اشارہ نہیں مل رہا تھا کہ بھارتی حکام کشمیر میں کیا کرنے جا رہے ہیں. جموں و کشمیر کے عوام کے خصوصی حقوق کے تحفظ کے حامل آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کی مخالفت میں 4 اگست 2019 کو کشمیر میں مرکزی دھارے میں شامل بھارت نواز جماعتوں نے مودی حکومت کے اس یک طرفہ اقدام کے خلاف مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے.

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 میں ترمیم کرنا جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف جارحیت ہوگی چونکہ یہ بیٹھک سری نگر میں واقع گوپکار علاقے میں منعقد ہوئی تھی اس لیے اسے گپکار ڈیکلریشن کے نام سے جانا جاتا ہے. بھارتی حکام کی جانب سے اس خطے کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد مرکزی دھارے میں شامل نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جیسی بھارت نواز جماعتوں کے راہنماوں اور سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی جیلوں میں بند کر دیا گیا کشمیری راہنماﺅں کی رہائی کے چند ماہ بعد ان میں سے بہت سے افراد کو نظربند رکھا گیا تھا اور بعد میں انہیں سیاسی سرگرمیاں کرنے کی اجازت دی گئی تھی رہائی کے بعد انفرادی طور پر بات کرتے ہوئے دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے کہا کہ جب تک کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں ہوتی ہے وہ کسی بھی انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے.

15 اکتوبر کو گوپکار اعلامیے پر دستخط کرنے والی مرکزی دھارے میں شامل جماعتوں نے عوامی اتحاد (پی اے جی ڈی) کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا تھا جس کا مقصد حقوق کے لیے مشترکہ طور پر جدوجہد کرنا اور جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو بحال کرانا شامل ہے 17 نومبر کو بی جے پی کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ٹویٹ کیا اور گوپکار سیاسی اتحاد کو ”گوپکار گینگ“ قرار دیا. رواں ماہ فاروق عبد اللہ کی زیر صدارت پی اے جی ڈی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ وہ آنے والے انتخابات میں حصہ لیں گے اور اس اتحاد میں شامل تمام جماعتیں مشترکہ امیدوار میدان میں اتاریں گی .