وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کیلئے مزید سینٹرز کے قیام کی اصولی منظوری دے دی

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 28 نومبر 2020 17:31

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کیلئے مزید ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 نومبر2020ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کیلئے مزید سینٹرز کے قیام کی اصولی منظوری دے دی راولپنڈی اور لاہور میں بننے والے سینٹرز کو جلد فعال کر دیا جائے گا، دیگر شہروں میں بھی سینٹرز بنائے جائینگے:عثمان بزدارنئے سینٹرز کیلئے موجودہ عمارتوں کو استعمال میں لانے کا جائزہ لیا جائے،نئی بھرتیوں کی بجائے سرپلس ملازمین کی خدمات لی جائیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی داد رسی و دیکھ بھال کیلئے مزید سینٹرز کے قیام کی اصولی منظوری دے دی ہے۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ راولپنڈی اور لاہور میں بننے والے سینٹرز کو جلد فعال کر دیا جائے گا جبکہ دیگر شہروں میں بھی سینٹرز بنائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کو ہدایت کی کہ نئے سینٹرز کیلئے موجودہ عمارتوں کو استعمال میں لانے کا جائزہ لیا جائے اور نئی بھرتیوں کی بجائے سرپلس ملازمین کی خدمات حاصل کی جائیں اور اس ضمن میں پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ضروریات کو مد نظر رکھ کر فی الفور اقدامات اٹھائے اور ڈویڑن کی سطح پر اتھارٹی کی کمیٹیوں کیلئے نامزدگیاں جلد مکمل کی جائیں۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا ادارہ تشدد کا شکار خواتین کی دادرسی اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کیلئے بہترین پلیٹ فارم ہے۔ دین اسلام میں خواتین کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت خواتین کے حقوق کی نگہبان ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کو ہر ممکن سپورٹ فراہم کرے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدار ت آج وزیراعلیٰ آفس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی کارکردگی اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرپرسن پنجاب ویمن پرو ٹیکشن اتھارٹی کنیز فاطمہ نے ادارے کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں آگاہ کیا۔ چیئرپرسن پنجاب ویمن پرو ٹیکشن اتھارٹی کنیز فاطمہ، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر، ڈی جی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔