Live Updates

اپوزیشن این سی او سی کی ہدایت پر عمل کر کے جلسے کرسکتی ہے تو ضرور کرے،اسدعمر

سندھ میں لوگوں کے گھر گرانے کے معاملے سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں، گھر پیپلزپارٹی والے گرا رہے ہیں تاکہ وہاں پر وہ دوبارہ قبضے کراسکیں جس طرح کراچی میں الطاف حسین اور ان کی ٹیم کرتی تھی، وفاقی وزیر

ہفتہ 28 نومبر 2020 22:48

اپوزیشن این سی او سی کی ہدایت پر عمل کر کے جلسے کرسکتی ہے تو ضرور کرے،اسدعمر
سکھر/لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر عوام کی صحت اور روزگار کا خیال نہ ہوتا تو ہم بھی سکھر سمیت مختلف شہروں میں جلسے کرسکتے تھے لیکن ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی)کی ہدایات کے مطابق تقاریب کررہے ہیں،سندھ میں لوگوں کے گھر گرانے کے معاملے سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں، گھر پیپلزپارٹی والے گرا رہے ہیں تاکہ وہاں پر وہ دوبارہ قبضے کراسکیں جس طرح کراچی میں الطاف حسین اور ان کی ٹیم کرتی تھی پیپلزپارٹی نے بھی بہت قبضے کرائے ہیں،وفاقی حکومت سکھر سمیت شمالی سندھ کے لیے 2 سے 3 ماہ میں پیکج تیار کرے گی جس کا اعلان وزیراعظم عمران خان خود سکھر سمیت شمالی سندھ کا دورہ کرکے کریں گے۔

وزیراعظم صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان باالخصوص سندھ کی ترقی چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کوسکھرمیں پی ٹی آئی رہنما مبین جتوئی کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراسدعمرنے کہا کہ عوام کو جلسوں میں بلاکر ایس اوپیز کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے ان لوگوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں، اپنے اور اپنے خاندان کے لیے ایک معیار اور عوام کے لیے دوسرا معیار نہ رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن بھی این سی او سی کی ہدایات پر عمل کر کے کرسکتی ہے تو ضرور جلسے کرے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ وفاقی حکومت سکھر سمیت شمالی سندھ کے لیے 2 سے 3 ماہ میں پیکج تیار کرے گی جس کا اعلان وزیراعظم عمران خان خود سکھر سمیت شمالی سندھ کا دورہ کرکے کریں گے۔وزیراعظم صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان باالخصوص سندھ کی ترقی چاہتے ہیں، انہوں نے اس ملک کو نئی لیڈر شپ دے کر قائد اعظم کے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے ،وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان محفوظ ہو اور آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو اور پاکستان کے ہر شہری کو برابر ترقی کے مواقع میسر ہو۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ عمران خان پٹھانوں پنجابیوں، پختونوں، مہاجروں یا سندھیوں کے نہیں بلکہ ہر پاکستانی کے لیڈر ہیں ان کا ہمیشہ اس بات پر زور رہا ہے کہ غریب لوگوں اور پسماندہ علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر کام کرائے جائیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اسٹیل مل کے حوالے سے حکومت نے اسے فعال کرنے اور چلانے کا وعدہ کیا تھا جس کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔

ہم اس کی صلاحیت 10 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 30 لاکھ ٹن کرنا اور مزید لوگوں کو روزگار دینا چاہتے تھے، اس پر وزیر نجکاری محمد میاں سومرو کام بھی کررہے تھے مگر کورونا کی وجہ سے معاملات متاثر ہوئے۔اسد عمر نے کہاکہ تاہم اب بھی حالات بہتر ہوئے اور سرمایہ کاری آئی تو اسٹیل مل کو دوبارہ آباد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی مرضی ہے کہ وہ حکومت سے بات کرنا چاہے یا نہ چاہے لیکن ہماری ذمہ داری عوام کی خدمت ہے اور ہم اپنا کام کررہے ہیں، پہلے یہ لوگ کہتے تھے کہ عمران خان بات نہیں کررہے ہیں اب تو پورا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ کون بات نہیں کررہا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پچھلے چند دنوں میں ایک سے زیادہ معاملات پر کوشش کی کہ اپوزیشن آکر بیٹھے کورونا کا تو سیاست کوئی تعلق نہیں مگر پارلیمانی کمیٹی جس کے 4 اجلاسوں میں شہباز شریف اور راجہ پرویز اشرف تک شرکت کر چکے ہیں اب اس کمیٹی کو وہ غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں لوگوں کے گھر گرانے کے معاملے سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں، گھر پیپلزپارٹی والے گرا رہے ہوں گے تاکہ وہاں پر وہ دوبارہ قبضے کراسکیں جس طرح کراچی میں الطاف حسین اور ان کی ٹیم کرتی تھی پیپلزپارٹی نے بھی بہت قبضے کرائے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم تو کہتے ہیں نواز شریف واپس آئیں انہیں لندن میں عمران خان نے تو نہیں روکا ہوا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ شہباز شریف کے لیے پیرول پر رہائی کی ہدایت وزیر اعظم نے پہلے روز کردی تھی اب اس پر وہ سیاسی اداکاری کررہے ہیں۔وفاقی وزیرنے کہاکہ سندھ کے جزائر پر کوئی قبضہ ہونے نہیں جارہا ہے بلکہ سب نے دیکھا ہے کہ سندھ نے اس پر این او سی خود دی تھی تو کیا سندھ حکومت خود اس پر قبضہ کروانے میں ملوث تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ جزائر سندھ کی ملکیت ہیں اور رہیں گے، وہاں پر سرمایہ کاری سے جوروزگار پیدا ہوگا وہ سندھ کے لیے ہوگا اور ہم اس حوالے سے سندھ کے ساتھ باہمی مشاورت سے کام کرنا چاہ رہے ہیں۔اسد عمرنے کہاکہ سندھ میں جو مسائل ہمیں گنوائے جارہے ہیں وہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اگر صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرنا چاہ رہی تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔وزیراعلی سندھ بتائیں کہ سندھ اپنی ضرورت سے زیادہ گندم پیدا کرتا ہے لیکن 4 ماہ سے سندھ کے عوام آٹے کی قیمت پنجاب کے مقابلے میں 300 روپے زیادہ کیوں ادا کررہے ہیں، سندھ میں ہمارا جو بھی سیاسی اقدام ہوگا وہ آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات