فرانس جل اٹھا،مظاہرین نے پولیس پر دھاوا بول دیا

کالا قانون نافذ کرنے کے خلاف فرانس کے عوام سڑکوں پر آگئے

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 29 نومبر 2020 06:11

فرانس جل اٹھا،مظاہرین نے پولیس پر دھاوا بول دیا
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 نومبر2020ء) فرانس کی طرف سے لاگو کیے جانے والے ’گلوبل سکیورٹی لا‘کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ایسا قانون جس میں پولیس افسران کی تصاویر شائع کرنا قابل گرفت جرم قرار دے دیا گیا ہے اور یہ قانون وہاں کی عوام کو قبول نہیں ہے۔عوام نے جب اس کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس نے احتجاج کرنے پر پابندی عائد کر دی مگر پھر کورٹ نے آزادانہ شہریوں کو اپنے حق کی آواز بلند کرنے کے لیے احتجاج کرنے کی اجازت دے دی۔

مظاہرین کا نعرہ ہے کہ گلوبل سکیورٹی لا کو بین کیا جائے۔اس لا میںموجود آرٹیکل 21,22,24کے خلاف صحافتی تنظیمیں،ہیومن رائٹس این جی اوز اور دیگر لوگ سراپا احتجاج ہیں۔

تاہم نہ تو حکومت اپنا اقدام پیچھے لینا چاہ رہی ہے اور نہ ہی مظاہرین ہتھیار ڈالنے پر تیار نظر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس ایک ہفتے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان دو سریس قسم کی جھڑپیں ہوئی ہیں جس دوران درجنوں لوگ زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔پولیس نے جب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کرنے کے ساتھ لاٹھی چارج کیا تو اس پر مظاہرین بپھر گئے اور فرانس کے چوک چوراہے میدان جنگ بن گئے۔مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیاں جلا دیں اور اسٹورز کے ساتھ سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

اس وقت تک فرانس بھر میں شدید مظاہرے اور جھڑپیں جاری ہیں جنہیں کنٹرول کرنے میں حکومت بظاہر ناکام نظر آ رہی ہے۔یہی فرانس تھا جس میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف انتہائی سخت قوانین پاس کیے گئے اور آزادی اظہار کے نام پر نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺ کے خاکے تیار کیے اور آج وہی فرانس خود کو آگ لگا رہا ہے اور اسی آگ میں جل رہا ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔