بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں سے مسخ لاشیں دنیا کی توجہ کی منتظر

حریت رہنمائوں اور تنظیموں کااسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے کشمیر کاز کی حمایت کا خیرمقدم کشمیرپراسلامی تعاون تنظیم کی قرارداد نے بھارت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے کہ اس نے گھبراہٹ میں او آئی سی کے خلاف بیانات جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں،ماہرین

پیر 30 نومبر 2020 17:49

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2020ء) پیر کوجب دنیا بھر میں کیمیائی ہتھیاروں کے متاثرین کا عالمی دن منایا گیا، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے مسلسل کشمیریوں کو شہید اور انکی املاک کو تباہ کر رہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے پیر کوجاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں ان مہلک ہتھیاروں سے شہید کئے جانے والے تقریبا تمام افراد کی میتیں بری طرح جھلسنے کے باعث ناقابل شناخت ہو چکی تھیں۔

4جولائی 2017کو پلوامہ کے علاقے Bahmnooمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے تباہ کئے گئے چار گھروں کے ملبے سے ملنے والی تین کشمیری نوجوانوں جہانگیر کھانڈے ، کفایت احمد اورفیصل احمد کی بری طرح جھلسی ہوئی میتیں مقبوضہ علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال کا ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل 2017میں ہی پامپور کے علاقے کاک پورہ میں فوجیوںنے اسی طرح کی ایک کارروائی میں تین نوجوانوںکو شہید کردیاتھا۔

دسمبر 2016میں بھارتی فوجیوںنے ضلع اسلام آباد کے جنگلات کے علاقے میں ایک 22سالہ نوجوان ماجد زرگر کو شہید کرنے کے بعد اس کے جسم کوکیمیائی مواد سے اس قدر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوںمیں تبدیل کردیا تھا کہ لگتا ہی نہیں تھا کہ یہ کسی انسان کی میت ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ بھارتی فوج اسرائیلی طرز پر کشمیریوںکے گھروں کو تباہ کرنے کیلئے سفید فاسفورس بم استعمال کرر ہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ہتھیار اسرائیل نے ہی بھارت کو دیئے ہیں ۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ سال 5اگست کے بعدسے خاص طورپر بھارتی فوج بطور پالیسی تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوںکی میتیوں کوقبضے میں لیکر انہیںفوجی قبرستانوں میں دفن کردیتی ہے تاکہ دنیا کو اس کے جرائم کو پتہ نہ چل سکے ۔ادھر حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول شبیراحمد ڈار ، محمد یوسف نقاش اور جموںوکشمیر نیشنل فرنٹ نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں کشمیر کاز کی حمایت کیلئے ایک جامع قرارداد منظور کرنے پر اسلامی تعاون تنظیم کا خیرمقدم کیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ او آئی سی کی قرارداد بروقت اور مودی کی سربراہی میں بھارت کی فسطائی حکومت اور بھارتی میڈیاکیلئے چشم کشا ہے جوکہ شادیانے بجارہے تھے کہ کشمیر ا و آئی سی کے ایجنڈے پر شامل نہیںہے۔ کشمیر کے بارے میں ماہرین کاکہنا ہے کہ کشمیرپراسلامی تعاون تنظیم کی قرارداد نے بھارت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے کہ اس نے گھبراہٹ میں او آئی سی کے خلاف بیانات جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں ۔

بھارتی وزارت خارجہ نے یہ کہہ کر اپنی شرمندگی چھپانے کی کوشش کی کہ او آئی سی کو بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے ۔دریں اثناء سابق بیوروکریٹس سمیت مسلم کارکنوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں کے مسلمان دشمن عزائم کاحوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرقہ پرست عناصر خصوصا جموں خطے میں مسلمان دشمن مہم چلانے کی دانستہ کوششیں کر رہے ہیں۔انہوںنے جموںمیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں شہر کے علاقوں بھٹنڈی ، چواڈی ، سنجیوان اور گجر نگر میں مسلمان اس نفرت انگیز مہم کی وجہ سے خودکو تنہا اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں ۔ پریس کانفرنس سے سابق ڈپٹی کمشنر خالد حسین ، ایڈووکیٹ شیخ شکیل احمد اور دیگر نے خطاب کیا ۔