کلرکہار میں پہاڑوں پر ہر قسم کی کمرشل سرگرمیوں پر پابندی عائد

قدرتی حسن کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیا آپ نے 430 ملین درخت لگے دیکھے ہیں؟ سپریم کورٹ نے بلین ٹری منصوبے پر حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریکارڈ بھی مانگ لیا ،

Sajid Ali ساجد علی منگل 1 دسمبر 2020 13:06

کلرکہار میں پہاڑوں پر ہر قسم کی کمرشل سرگرمیوں پر پابندی عائد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔01 دسمبر2020ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی منصوبے بلین ٹری سونامی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اس کا ریکارڈ طلب کرلیا ، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کلرکہار میں پہاڑوں پر ہر قسم کی کمرشل سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ، قدرتی حسن کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیا آپ نے 430 ملین درخت لگے دیکھے ہیں؟۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دریاؤں اور نہروں کے کنارے درخت لگائے جانے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 10ارب درخت سونامی کے بارے میں بتایا جائے ، ہمیں تو لگتا ہے کہیں پر کوئی درخت نہیں لگایا گیا ، جس کے جواب میں سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ 430 ملین درخت ملک بھرمیں لگائے جاچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بتائیں 430 ملین درخت کہاں لگے ہیں؟ وزرات موسمیاتی تبدیلی بلین ٹری کے اخراجات کی رپورٹ جمع کرائے ، اسلام آباد میں درخت لگانے سے متعلق تفصیل ہی نہیں دی گئی ، 5لاکھ درخت کہاں لگائے گئے کوئی تفصیل نہیں ہے ، درخت کہاں لگے، کون اس کی تصدیق کرتا ہے؟ بلین ٹری سونامی کی سیٹیلائٹ تصاویر بھی فراہم کی جائیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے اور ایکسپرس ہائی پر کوئی ڈھنگ کا درخت نہیں ہے ، بغیر ترتیب کے بونے اور ٹیڑھے درخت لگے ہوئے ہیں ، جب کہ دنیا میں دیکھیں کتنے خوبصورت پودے سڑکوں کے کنارے لگے ہوتے ہیں اور ہمارے ملک میں تو سڑکوں کے کنارے جنگل بنا دیا جاتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ سمیت مختلف جگہوں پر درخت لگائے ہیں ، جس پر عدالت نے کہا کہ بنی گالہ میں اپنے گھر میں ہی درخت لگائے گئے ہوں گے ، خیبرپختونخوا میں لاکھوں درخت کاٹے جاتے ہیں ، کمراٹ میں بھی لاکھوں درخت کاٹے جاتے ہیں ، ناران کاغان تو کچرا بن گیا ہے وہاں کوئی درخت نہیں ہے ، معذرت کے ساتھ خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے جب کہ نتھیا گلی ، مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں ہیں ، خیبر پختونخواکا بلین ٹری سونامی کہاں ہے؟ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی منصوبے بلین ٹری سونامی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔