آسٹریلوی فوجی کے ہاتھوں افغان نوعمر بچے کا قتل‘وزیراعظم سکاٹ موریسن نے تصویر کو جعلی قراردیدیا

مصدقہ معلومات کے مطابق 25 آسٹریلوی فوجی 2009 سے 2013 کے درمیان 39 افغان شہریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں‘ آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغان شہریوں اور قیدیوں کے قتل کرنے پر سکتے میں ہوں ہم ملوث اہلکاروں کے کڑے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں.ترجمان چینی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 1 دسمبر 2020 14:25

آسٹریلوی فوجی کے ہاتھوں افغان نوعمر بچے کا قتل‘وزیراعظم سکاٹ موریسن ..
سڈنی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم دسمبر ۔2020ء) آسٹریلیا نے چینی حکومت کے سرکاری ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر جاری اس تصویر کو ”جعلی“قراردیا ہے جس میں ایک آسٹریلوی فوجی افغان بچے کا قتل کر رہا ہے آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ چین کو ایسی گھٹیا تصویر شائع کرنے پر سخت شرمندہ ہونا چاہیے. آسٹریلیا کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے مابین سخت کشیدگی جاری ہے جس تصویر کے بارے میں آسٹریلیا نے احتجاج کیا ہے وہ آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغانستان میں جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے بارے میں ہے.

(جاری ہے)

نومبر میں ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا کہ مصدقہ معلومات کے مطابق 25 آسٹریلوی فوجی 2009 سے 2013 کے درمیان 39 افغان شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں آسٹریلین ڈیفنس فورس کی جانب سے کی گئی ان تحقیقات کے شائع ہونے کے بعد بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور اب اس حوالے سے پولیس نے بھی باضابطہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے. اس تفتیش میں کہا گیا ہے کہ انہیں غیر قانونی طور پر قتل کرنے کے ”مصدقہ شواہد“ ملے ہیں اور فوج کے ایلیٹ یونٹس میں جنگجو کلچرکا ماحول دیکھا گیا ہے ان الزامات میں مزید کہا گیا ہے کہ جونئیر فوجیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی کہ وہ قیدیوں کو گولی مار کر قتل کریں.

ادھر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاﺅ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ میں آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغان شہریوں اور قیدیوں کے قتل کرنے پر سکتے میں ہوں ہم سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں اور ان کا احتساب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں. آسٹریلوی وزیراعظم جو سفید فام انتہاپسندوں کی عالمی تنظیم کے بہت بڑے حامی ہیںنے تسلیم کیا کہ چین اور آسٹریلیا کے مابین بلا شبہ کشیدگی ہے لیکن ’اس طرح سے معاملات سے نہیں نمٹا جاتا‘انہوں نے چین کو تنبیہ کی کہ دیگر ممالک چین کا آسٹریلیا کی جانب برتاﺅ غور سے دیکھ رہے ہیں واضح رہے کہ چین اور آسٹریلیا کے تعلقات اس وقت تیزی سے خراب ہوئے ہیں جب آسٹریلیا نے مطالبہ کیا کہ چین کے خلاف کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے حوالے سے تحقیقات کی جانی چاہیے.

حالیہ چند ماہ میں چین نے آسٹریلیا کے خلاف تجارت کی معطلی اور مختلف اشیا پر محصولات عائد کرنے جیسے معاشی اقدامات اٹھائے ہیں صرف چند روز قبل چین نے آسٹریلوی شراب پر لاگو ہونے والے ٹیکس کو 107 فیصد سے بڑھا کر 212 فیصد کر دیا اس کے علاوہ چین نے آسٹریلوی درآمدات جیسے کوئلہ، چینی وغیرہ کو بھی نشانہ بنایا ہے. آسٹریلیا نے چین کے ان اقدامات کو معاشی دباﺅ قرار دیا ہے نومبر کے اوائل میں چینی سفارتخانے نے آسٹریلیا میں مقامی میڈیا کو فہرست جاری کی ہے جس میں 14 مختلف پالیسیوں کے بارے میں کہا گیا کہ ان پر آسٹریلوی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی آئی ہے.

ان پالیسیوں میں آسٹریلیا میں چینی منصوبوں پر پابندی عائد کرنا، چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے پر فائیو جی کے ٹینڈر میں شرکت کرنے سے پابندی لگانے اور چین کی جانب سے ہانگ کانگ، تائیوان اور سنکیانگ میں لیے گئے اقدامات میں آسٹریلوی مداخلت کرنا شامل ہے آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ ان پالیسیوں پر اپنا موقف تبدیل نہیں کرے گا.