چاند گرہن، قصے اور حقائق

DW ڈی ڈبلیو منگل 1 دسمبر 2020 17:20

چاند گرہن، قصے اور حقائق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 دسمبر 2020ء) گزشتہ روز پاکستان سمیت ایشیا بھر میں چاند گرہن دیکھا گیا۔ چاند گرہن تب پیدا ہوتا ہے، جب سورج کے گرد گردش کرتی زمین چاند اور سورج کے درمیان میں آ جاتی ہے اور ایسے میں سورج کی روشنی چاند پر نہیں پڑ سکتی بلکہ زمین کا سایہ چاند پر گرتا ہے۔

تاہم اس حقیقی کائناتی مظہر سے دور، دنیا بھر میں انسانوں نے چاند گرہن کے ساتھ کئی طرح کے قصے کہانیاں جوڑ رکھی ہیں اور آج بھی ان پر یقین کیا جاتا ہے۔

سائنس کہتی ہے کہ یہ تمام نظریات من گھڑت ہیں اور ان کا حقائق سے تعلق نہیں۔

چاند گرہن اور لڑکی کا کٹا ہوا ہونٹ

اکیسویں صدی کا طویل ترین ’بلڈ مون‘ چاند گرہن

چاند کو کون کھا گیا؟

دنیا بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہ یقین رکھتی رہی ہے کہ سورج یا چاند گرہن تب ہوتا ہے، جب شیطانی قوتیں چاند یا سورج کھا جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے میں دھاتی برتن ایک دوسرے سے ٹکرا کر یا ڈرم پیٹ کر شور مچا جاتا رہا ہے تاکہ یہ شیطان ڈر جائیں۔

کھانا پینا بند

ایک قصہ یہ مشہور رہا ہے کہ چاند گرہن کے وقت زبردست بالائے بنفشی شعاعیں خارج ہوتی ہیں اور چوں کہ پانی یہ شعاعیں جذب کرتا ہے، اس لیے زہریلا ہو جاتا ہے۔ اس لیے گرہن کے وقت لوگ کھانے پینے سے اجتناب برتتے رہے ہیں کہ کہیں صحت کو نقصان نہ پہنچا بیٹھیں۔

آج بھی کئی لوگ چاند گرہن کے وقت پانی اس خیال سے نہیں پیتے کہ یہ ان کے لیے مضر ہو گا۔ مگر سائنسی اعتبار سے اس خیال کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔ چاند گرہن کے بالائے بنفشی شعاعوں سے کوئی تعلق نہیں۔

زخم مندمل نہیں ہو گا

بہت سے لوگ یہ گمان کرتے رہے ہیں کہ چاند گرہن کے وقت اگر معمولی سا زخم بھی لگ گیا، تو وہ زخم بھرے گا نہیں اور وہاں زخم کا نشان پوری عمر رہے گا یا اگر چاند گرہن کے وقت زخم لگا تو خون بہت زیادہ دیر تک بہتا رہے تھے گا اور اس زخم کا نشان غیرمعمولی طور پر لمبے عرصے تک موجود رہے گا۔

اس مفروضے کی بھی سائنسی اعتبار سے کوئی توجیہ موجود نہیں ہے۔

اپنے گناہوں پر توبہ

چاند گرہن کے ساتھ بہت سی نادرست اور غلط چیزیں منسوب ہیں، تاہم ایک اچھی بات بھی ہے اور وہ یہ کہ یہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے عمدہ وقت ہے۔ بہت سے لوگ یہ گمان رکھتے ہیں کہ چاند گرہن کے وقت نہانے سے جسم پر لگی گناہوں کی آلائش دھل ہو جاتی ہے۔

گناہوں کی چھان پھٹک سائنس کا تو ظاہر ہے شعبہ نہیں تاہم منطقی اعتبار سے گناہوں کی معذرت کو چاند گرہن سے جوڑنا درست نہیں۔

حاملہ خواتین کو خوف

چاند گرہن کے حوالے سے ایک عمومی فرضی قصہ یہ بھی مشہور ہے کہ یہ حاملہ خواتین یا بچے پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ حاملہ خواتین سے کہا جاتا ہے کہ وہ ایسے میں گھر سے نہ نکلیں کہ چاند گرہن کی 'خوفناک شعاعیں‘ بچے پر پڑیں تو وہ 'کٹے ہوئے ہونٹ‘ کے ساتھ پیدا ہو گا۔

سائنسی اعتبار سے اس خیالیے کے حق میں بھی کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ چاند گرہن کے وقت چاند زمین کے سائے تلے ہوتا ہے اور شعاعیں خارج نہیں کرتا۔

چاند گرہن عمدہ کائناتی مظہر ہے، لطف لیجیے

چاند سورج سے جس اعتبار سے چھوٹا ہے اسی اعتبار سے زمین کے قریب بھی ہے۔ زمین پر موجود شاہد کے لیے چاند اور سورج دونوں حجم کے اعتبار سے قریب ایک جتنے سائز کے دکھائی دیتے ہیں۔

مکمل سورج گرہن تب ہوتا ہے جب چاند ٹھیک سورج کے سامنے آ جائے۔ ایسے میں چاند سورج کو مکمل طور پر ڈھانپ لیتا ہے اور چاند کے گرہ روشنی کا چھلا دکھائی دیتا ہے۔

سورج کو چوں کہ عام حالات میں کھلی آنکھ سے دیکھا نہیں جا سکتا اور چاند گرہن کے وقت سورج کو دیکھا جا سکتا ہے، اس لیے یہ خوف رہتا ہے کہ سورج سے آنے والی بہ راہ راست روشنی آنکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ایسے میں خصوصی چشمے یا آلات کے بغیر سورج گرہن کو دیکھنے سے اسی لیے منع کیا جاتا ہے۔ تاہم چاند گرہن کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔

چاند خود روشنی پیدا نہیں کرتا بلکہ سورج کی روشنی پڑنے سے روشن ہوتا ہے، اس لیے اسے عام حالات میں بھی کھلی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے اور چاند گرہن کے وقت تو اس پر روشنی اور بھی کم پڑتی ہے۔ اسے دیکھنے میں کوئی خطرہ نہیں۔ چاند گرہن ضرور دیکھیے اور فطرت کی اس خوب صورت جیومیٹری کا لطف لیجیے۔

متعلقہ عنوان :