بہاول پور:خواتین ،نوجوان لڑکیاں اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات بڑھ گئے

چوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی ے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت کو '' خواتین کا چارٹرآف ڈیمانڈ'' پیش کیا ہے،پریس کانفرنس

منگل 1 دسمبر 2020 23:08

بہاول پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2020ء) خواتین ،نوجوان لڑکیاں اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر حکومت ان وحشیانہ واقعات کی روک تھام کے موثر اقدامات کرئے ان خیالات کا اظہار منیب حسین ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایکولٹی فار آل ،ڈاکٹر ارسلان بسراء نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سمیرا ملک ایڈوکیٹ سابق ترجمان وزیر اعلی پنجاب ،زاہدہ سراج ایڈوکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے ۔انہوں نے کہا کہ بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی ے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت کو '' خواتین کا چارٹرآف ڈیمانڈ'' پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے نساب کے ذریعے روز مرہ کی بنیادی مہارتوں پر مبنی تعلیم دی جائے جو کہ ان کی مخالف جنس کی حساسیت ،ہراساں کرنے اور جنسی تشدد سے متعلق قانونی اور اخلاقی تربیت کرئے ،حکومت زندگی کے تمام دھاروں میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرئے اور ان قوانین پر عملدرآمد کے لیے سخت اقدام اٹھائے اور جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کے لیے سخت ترین سزا کا اعلان کیا جائے ۔

(جاری ہے)

چارٹر آف ڈیمانڈ میں یہ بھی مظالبہ کیا گیا کہ لڑکیوں کو ثانوی تعلیم حاصل کرنے کا حق دینے کے لیے آرٹیکل 25-A پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کروایا جائے ،تھانوں میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین کے لیے مناسب اور آسان طریقہ کار وضع کیا جائے جو کہ رپورٹ درج کروانے میں معاون ہو اور حکومت پولیس آفسیران کو صنفی اور جنسی تشدد کی حساسیت پر آگاہی کو ان کی تربیت کا حصہ بنائے نیز حکومت تھانوں میں زیادتی کی شکار خواتین کے لیے '' خواتین ڈیسک'' متعارف کرائے ۔

چارٹر آف ڈیمانڈ میں حکومت سے مذید مطالبات کرتے ہوئے کہا گیا کہ زیادتی کا شکار خواتین پر الزامات کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور الزامات لگانے والوں اور ان کے تائید کرنے والوں کے لیے سخت سزا کا اعلان کیا جائے اور خواتین کے تحفظ کی پناہ گاہوں اوردارلامان کی تعداد کو بڑھایا جائے اور دارلامان کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے اور سہولیات پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ،ایسے مسائل حل کرنے اور اداروں میں مربوط نظام قائم کرنے کے لیے احتسابی عمل کو یقینی بنایا جائے ۔

جنسی زیادتی کے واقعات کی تفتیش کے دوران اندازوں پر مبنی شواہد کی بجائے فارنزک شواہد کو لازمی قرار دیا جائے ۔اداروں میں مردانہ حاکمیت کے کلچر کا خاتمہ کیاجائے ،صنف پر مبنی تشدد کے مقدمات کو حل کرنے کے لیے عدالتوں کے قیام کے عمل کو تیز کیاجائے اور تحفظ کے عمل کو یقینی بناکر مقدمات چلائے جائیں ،فوجداری انصاف کا نظام موثر بنایا جائے تاکہ صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے متعلق مقدمات کو تفتیش سے لیکر سزا تک شفافیت سے نمٹایا جائے اور حکومت ملک گیر ہیلپ لائن متعارف کروائے جو کہ 24\7 خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کرئے سرکاری و نجی کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010 ء کے تحت انسداد جنسی تشدد کمیٹیوں کی تشکیل اور سخت نفاذ کیاجائے اور اس بارے میڈیا سے بھی استدعا ہے کہ جنسی زیادتی کی شکار خواتین اور بچوں کے نام و دیگر تفصیلات کو صیغہ راز میں رکھا جائے