پی آئی اے کے سابق جرمن سربراہ کے خلاف تحقیقات شروع

DW ڈی ڈبلیو منگل 1 دسمبر 2020 20:40

پی آئی اے کے سابق جرمن سربراہ کے خلاف تحقیقات شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 دسمبر 2020ء) جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ پی آئی اے کے سابق جرمن سربراہ بَیرنڈ ہِلڈن برانڈ کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزام میں تفتیش کی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے اہلکاروں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

ہِلڈن برانڈ پر الزام ہے کہ انہوں نے آسٹریا کے ایک شہری کو ضابطے کی کارروائی کے بغیر ہی کنسلٹنٹ مقرر کیا تھا، اور یہ تقرری مبینہ طور پر غیر قانونی تھی۔

پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او بیرنڈ ہلڈن برانڈ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک آسٹریائی شہری کو کنسلٹنٹ کی ذمہ داریاں سونپ دی تھیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اس مقصد کی خاطر ہلڈن برانڈ نے باضابطہ کارروائی کا خیال نہ رکھا اور یہ تقرری 'غیرقانونی‘ تھی۔

جرمن شہری ہلڈن برانڈ اس وقت پاکستان میں نہیں ہیں۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی عدم موجودگی میں حکام اس قانونی کارروائی کو کس طرح آگے بڑھائیں گے۔ ماضی میں بھی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ہلڈن برانڈ کے خلاف بے ضابطگیوں کے کئی الزامات عائد کیے تھے۔

ہلڈن برانڈ نے سن دو ہزار سولہ میں پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کے چیف کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

ایف آئی اے کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق صرف ایک غیرقانونی تقرری کی وجہ سے حکومتی خزانے کو پچاس ہزار دو سو تین ڈالر کا نقصان ہوا۔

انسداد بدعنوانی قانون کے تحت دائر کیے گئے اس مقدمے میں اگر ہلڈن برانڈ مجرم قرار پائے تو انہیں سزائے عمر قید تک سنائی جا سکتی ہے۔

سن دو ہزار سترہ میں بھی ایف آئی اے نے پی آئی اے کی لیز ڈیلز کی تحقیقات کی تھیں۔ ان معاہدوں کو بھی ہلڈں برانڈ کی زیرسپرستی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا تھا۔

تب ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ان غلط ڈیلز کی وجہ سے پی آئی اے کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے