نیب "سب کے لئے احتساب" کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے،جسٹس (ر)جاوید اقبال

نیب نے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے کوششوں میں تیزی لائی ہے،اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کے خاتمے اور کرپشن فری پاکستان کے خواب کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں کے تحت پاک چین معاشی روابط میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں،چیئر مین نیب

منگل 1 دسمبر 2020 23:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2020ء) چیئر مین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب "سب کے لئے احتساب" کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، نیب نے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے کوششوں میں تیزی لائی ہے۔اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کے خاتمے اور کرپشن فری پاکستان کے خواب کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اپنے بیان میں چیئر مین نیب نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی ماں ہے۔ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کرپٹ عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے نیب نے اپنی کوششوں میں تیزی لائی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے طریقہ کار کو مکمل کرلیا ہے اور اس کے افسران / اہلکاران کرپشن کا خاتمہ قومی فریضہ سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

نیب سارک کے تمام ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں کے تحت پاک چین معاشی روابط میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے تفتیشی افسران کو تربیت دینے کے لئے جدید خطوط پر ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے تاکہ وائٹ کالرکرائمز کے کیسز کی زیادہ پیشہ ورانہ اور سائنسی بنیادوں پر انکوائری / انویسٹیگیشن کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ نیب اپنے تمام وسائل بروئے کار لاکر کرپشن کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ نیب کی فعال انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انسداد بدعنوانی کی اس موثر حکمت عملی کی بنا پر ، نیب نے 466 ارب بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو کہ پاکستان میں کام کرنے والی کسی بھی اینٹی کرپشن آرگنائزیشن کی ریکارڈ کامیابی ہے۔

نیب کی سزا کا تناسب تقریبا 68.6 فیصد ہے۔ ہم نے قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اشتہاری مجرموں اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے بھی ایک پالیسی اپنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی فعال انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کی وجہ سے بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن گیا ہے کیونکہ بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمیں ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک کی طرف لے جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیب "سب کے لئے احتساب" کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں 1130 مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان کی مالیت 943 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کی تحقیقات کی ہیں ، 435 آف شور کمپنیوں ، گوادر انڈسٹریل اینڈ اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے صنعتی اور کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ ، این ٹی ایس ، ایل این جی ٹرمینل ، نارووال اسپورٹس سٹی پروجیکٹ ، بلین ٹری سونامی ، غیرقانونی ہاؤسنگ / کوآپریٹو سوسائٹیوں اور مضاربہ سکینڈل کی تحقیقات کی ہیں۔

چیئرمین نیب کی ہدایت پر ، نگرانی اور جانچ کے نظام کے تحت نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ سالانہ جائزہ کی بنیاد پر ، نیب کے تمام متعلقہ افراد کو نیب کی خود احتسابی میکانزم کے تحت ان کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔ ان کو بھی اپنی کوتاہیوں کو دور کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو نیب کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہم کردارکررہے ہیں۔

چیئرمین نیب کی ہدایت پر ، ملک بھر میں بدعنوانی کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے نیب کی موثر آگاہی اور روک تھام مہم چل رہی ہے۔ چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے خاتمے اور مفروراور اشتہاری مجرموں کی گرفتاری کے لئے مختلف پہلوؤں سے کوششوں کی ہدایت کی ہے کیونکہ سب کی مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی کے خاتمے کرپشن فری پاکستان کے خواب کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔