اسلام آباد ہائیکورٹ کا سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ

عدالت نے نواز شریف کی ضمانت دینے والوں کو بھی نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 2 دسمبر 2020 14:08

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 دسمبر 2020ء) : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ااشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق مختصر فیصلہ کچھ دیر میں جاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی اپیل پر 9 دسمبر کو سماعت کریں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل ساتھ رکھی جائے یا الگ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں اپیل مکمل طور پر الگ ہے، الگ ہی دیکھنا چاہئیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے والوں کو بھی نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ، عدالت نے نواز شریف کے ضمانتی سخی عباس اور دو بیٹوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور کیس سے متعلق مزید دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت بھی دے دی ، نواز شریف کی اپیل آئندہ سماعت پر مریم نواز کی اپیل کے ساتھ مقرر کر دی گئی جس کے بعد مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سرنڈر کرنے کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ سابق وزیراعظم نے مؤقف اپنایا کہ عدالت پیشی کا حکم ختم کرکے نمائندے کے ذریعے اپیل میں پیش ہونے کا موقع دے۔ العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے اور تقریباً پونے چار ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور یہ استدعا کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔