پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے فنانس ڈؤیژن کی15۔ 2014 کی آڈٹ رپورٹ کے جائزے کے دوران فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈزسے 329 ارب روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کا معاملہ نیب کے سپرد کر دیا

بدھ 2 دسمبر 2020 16:16

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے  فنانس ڈؤیژن کی15۔  2014 کی آڈٹ رپورٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2020ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے  فنانس ڈؤیژن کی15۔  2014 کی آڈٹ رپورٹ کے جائزے کے دوران  فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈزسے 329 ارب روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کا معاملہ نیب کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس معاملے کو 4 ماہ میں  تحقیق مکمل کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کی کنوینر منزہ حسن کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید، خواجہ شیراز محمود سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں فنانس ڈؤیژن کی15۔  2014 کی آڈٹ رپورٹ کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے پی اےسی کو بتایاکہ فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈز سے فنانس ڈویژن کی ہدایت پر کلیم کی مد میں خلاف ضابطہ 329 ارب سے زائد کی ادئیگی کی گئی ہے جس پر فنانس ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ اس حوالے سے آڈیٹر جنرل کا خط موجود ہے جس میں اجازت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید اور خواجہ شیراز محمود   سمیت کمیٹی کی کنوینر منزہ حسن نے اس معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم کی ناکامی ہے۔

اگر اس معاملے کو یہاں نہ روکا گیا تو یہ ادائیگیاں آئندہ بھی ہوتی رہیں گی۔ یہ آئین کے آرٹیکل 170 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ گندم، چینی ، کھادوں اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو براہ راست اربوں روپے کی سبسڈی دی گئی۔ منزہ حسن نے کہا کہ اگر شفافیت لانی ہے تو باقاعدہ طریقہ کار اختیار کیا جاناچاہیے۔ فنانس ڈویژن نے کہا کہ ایمرجنسی کی صورتحال کے پیش نظر آڈیٹر جنرل نے اس کی اجازت دی ۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ اگر آڈیٹر جنرل کا خط بھی قانون کے مطابق نہیں ہے تو پھر بھی غلط ہے۔ اے جی پی آر فنانس ڈویژن کا ماتحت ادارہ ضرور ہے مگر اتنی بڑی ادائیگی کے لئے اسے بائی پاس نہیں کیا جا سکتا۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور کمیٹی کو فنانس ڈؤیژن سے اس طرح کی دیگر شعبوں کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کرنی چاہئیں۔

کمیٹی نے نیب کو ہدایت کی کہ کلیم کی مد میں خلاف قانون 329 ارب سے زائد کی ادائیگی کی 4 ماہ میں تحقیقات کر کے پی اےسی کو رپورٹ پیش کی جائے جبکہ فنانس ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ گندم، چینی ، ٹیکسٹائل اور کھادوں سمیت دیگر شعبوں کو سبسڈیز کی مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔ آڈٹ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس ضمن میں سابق آڈیٹر جنرل کی طرف سے یکم نومبر 2008 کو لکھے گئے خط کے قانون کے مطابق ہونے یا نہ ہونے سے متعلق بھی چھان بین کرک ے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔