حکومت کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ،لاہور جلسے کیلئے اہم فیصلے اور حکمت عملی مرتب کر لی ہے‘ پی ڈی ایم

حکومت اپنی عددی اکثریت بھی کھو چکی ہے ،پی ڈی ایم آئین کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے، (ن) کے سیکرٹریٹ ماڈ ل ٹائون میں اجلاس کے بعد رانا ثنا اللہ کی عبد الغفور حیدر، چودھری منظور ، سینیٹر میر کبیر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 2 دسمبر 2020 17:05

حکومت کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ،لاہور جلسے کیلئے اہم فیصلے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2020ء) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد کے راستے میں ہوں گے تو یہ حکومت چلی جائے گی ،اس حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ،13دسمبر کو لاہور میں شیڈول جلسے کیلئے اہم فیصلے اور حکمت عملی مرتب کر لی ہے ،حکومت اپنی عددی اکثریت بھی کھو چکی ہے ہم ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرینگے ،پی ڈی ایم آئین کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے ،ہم حکومت کو ہٹانے کے لئے کوئی غیرآئینی طریقہ اختیار نہیں کر رہے جمہوریت ،مینار پاکستان جلسے کیلئے کسی جماعت کو کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا ہر جماعت اپنی اپنی حیثیت کے مطابق بھرپور کردار ادا کرے گی ، جلسوں کے لئے کوئی فنڈ ریزنگ نہیں کی گئی بلکہ تمام جماعتیں اپنے محدود وسائل کے مطابق اخراجات کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبد الغفور حیدر، پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر کبیر سمیت دیگر کے ہمراہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں رانا ثنا اللہ ،عبد الغفور حیدر ی ، چوہدری منظور ، خواجہ سعد رفیق ،مولانا امجد خان، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب،عظمیٰ بخاری ،مولانا سلیم اللہ قادری ،عزیز الرحمان چن، حافظ فہیم، افضل خان ، سینیٹر میر کبیر سمیت دیگر شریک ہوئے ۔

اجلاس میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کر کے لاہور کے جلسے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی ۔رانا ثنا اللہ خان نے اجلاس کے بعد بتایا کہ آئندہ اجلاس 7 دسمبر کو پیپلزپارٹی کی میزبانی میں ہو گا،اجلاس میں 13 دسمبر کے لاہور کے جلسے کے انتظامات بارے تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کرتے ہوئے حکمت عملی طے کی گئی ۔ا نہوں نے کہا کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان گرائونڈ میں ہر صورت جلسہ ہو گا ،ملتان میں پی ڈی ایم کے کارکنوں پر پولیس تشدد کے ردعمل میں عوام سڑکوں پر نکلی تو حکومت غائب ہو گئی ،ہمیں امید ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن اگر رکاوٹ ڈالی گئی تو اس کے نتیجے میں کسی تصادم کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی ۔

ا نہوںنے کہا کہ لاہور جلسہ حکومت کیخلاف ریفرنڈم ثابت ہو گا، پاکستان کا مستقبل آئین اور جمہوریت کے ساتھ وابستہ ہے ،لاہور جلسہ ماضی کے جلسوں اور آئندہ کے لئے ایک مثال ثابت ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ یہ حکومت آئینی طریقے سے آئی ہے ،2018 کے انتخابات میں پری پول رگنگ ہوئی، ان انتخابات کو اس کٹھ پتلی کیلئے مینج کیا گیا ،پی ڈی ایم آئین کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے ،ہم اس حکومت کو ہٹانے کے لئے کوئی غیرآئینی طریقہ اختیار نہیں کر رہے ،جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے ۔

ا نہوں نے کہا کہ مینار پاکستان جلسے کے لئے کسی جماعت کو کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا ،ہر جماعت اپنی اپنی حیثیت سے بڑھ کر شرکت کرے گی ،مینار پاکستان کا گرائونڈ بھر گیا تو پھر حکومت کو اسے ماننا چاہیے ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی فنڈ ریزنگ نہیں کی تمام جماعتیں محدود فنڈز کے ساتھ جلسے کر رہی ہیں ،فنڈز اکٹھے کرنا اس وزیراعظم کا ہی کام ہے جو وہ ساری عمر کرتا رہا ہے ،اس نے فنڈز دینے والوںکو آٹا، ادویات اور چینی پر اربوں روپے کی ڈکیتی کی صورت میں نوازا ۔

آج کے حکمران نے جتنی ساری عمر کوکین پی ہے وہ میرے اوپر ڈال دی ہے ، عمران خان پر جلد کیس بنے گا،سونامی ٹری ایک ہی کیس عمران خان سے لے کر فردوس عاشق اعوان تک سب کے لئے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد کے راستے میں ہوں گے تو یہ حکومت چلی جائے گی ،اس حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ،ہم پر غلط اور انتقام پر مبنی مقدمے بنائے گئے ہیں تو کیا ہم ان پر بات بھی نہ کریں ،آج جو ہمارے خلاف وعدہ معاف گواہ ہیں وہ وقت آنے پر ان کیخلاف ہی وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے ۔

ا نہوں نے کہا کہ اختر مینگل نے ملتان جلسے میں جس واقعے کا ذکر کیا وہ خلاف آئین ہے جس کیخلاف سب کو آواز اٹھانی چاہیے ۔ا نہوں نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات کے مطالبے کی راہ میں تکبر، انتقام والی حکومت رکاوٹ ہے ،ہمارا اداروں سے مطالبہ ہے کہ اپنی آئینی حدود میں کام کریں، ہمارا کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں ، نواز شریف نے ادارے کے جوانوں کو سلام کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جوابات دیئے میں ان سے پوری طرح مطمئن ہوں۔عبد الغفور حیدر ی نے کہا کہ ملتان میں مسلم لیگ (ن)والوں نے بھی ڈنڈے کھائے ہیں ،لاہور میں ہم صرف ڈنڈے کھائیں گے ہی نہیں بلکہ ڈنڈے مارے گے بھی ،جب سے یہ حکومت قائم ہوئی ہے تب سے متحدہ اپوزیشن کا بیانیہ ایک ہی ہے کہ یہ سلیکٹڈ اور نالائق حکومت ہے ،اس حکومت نے دعوے بہت کئے لیکن سب اس کے الٹ ہو رہا ہے ،میگا پراجیکٹس، نوکریاں، لاکھوں گھر نہیں دیئے جا سکے،سبق سیکھنے کی بجائے گلگت بلتستان میں بھی جھاڑو پھیر دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے 5 جلسے کئے لیکن ملتان میں کریک ڈائون کئی روز جاری رہا ایسی شرمناک حرکتوں سے لگا کہ یہ تصادم کی طرف جا رہے ہیں،اب ڈنڈے کے جواب میں ڈنڈا استعمال کیا جائے گا ہمارے کسی جلسے میں قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا گیا اور لاکھوں لوگ پرامن رہے ،ملتان میں جو شرمناک حرکتیں ہوئیں، ایسا کسی آمر کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا ،یہ حکومت آئینی و قانونی حق تک دینے کو تیار نہیں ، لاہور کے فقید المثال جلسے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ڈنڈا بردار فورس کو سامنے لائیں گے ، حکومت مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری کا شوق بھی پورا کر لے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو خوف ہے کہ کہیں ہم اسلام آباد کا رخ نہ کر لیں ،ہم اسلام آباد کا رخ کرینگے ۔ چودھری منظور نے کہا کہ یہ حکومت اپنی عددی اکثریت بھی کھو چکی ہے ،ہم ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرینگے ،یہ حکومت اپنے ہر وعدے سے پھر گئی ہے ،آج ہر شعبہ زندگی کا فرد سڑکوں پر ہے ،انہوں نے کسانوں پر بھی تشدد کیا جس سے ایک کاشتکار کی موت بھی ہوئی ،سٹیل ملز کے 450لوگوں کو اچانک نکال دیا گیا ،مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ ملک کے ساتھ بھی پی آئی سے جیسا حال نہ کر دیں ،اگر لاہور جلسے میں رکاوٹ ڈالیں گے تو جو ہو گا اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی ،حکومت ہمارے ساتھیوں کو رہا کرے ورنہ ہم توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے ۔

ا نہوں نے کہا کہ ایک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آ جائے تو سب کلیئر ہو جائے گا۔ میر کبیرنے کہا کہ ہمارا ہر جلسہ پہلے سے بڑھ کر کامیاب ہو رہا ہے ،کوئٹہ کی تاریخ میں کبھی ایسا جلسہ نہیں ہوا جیسا ہمارا جلسہ ہوا تھا۔