جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 53 فیصد سے گر کر 19 فیصد رہ گیا ہے،میاں زاہد حسین

زراعت کوجدیدخطوط پراستوار نہ کرنے کے نتائج ساری قوم بھگت رہی ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 2 دسمبر 2020 17:23

جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 53 فیصد سے گر کر 19 فیصد رہ گیا ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2020ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کے اہم ترین شعبے زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔عوام کی فوڈ سیکیورٹی اور روزگار زراعت سے جڑا ہوا ہے اس لئے اس سیکٹر کو بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

1947 میں زراعت جی ڈی پی کا 53 فیصد تھی جو اب 19 فیصد رہ گئی ہے۔سب سے بڑے صنعتی شعبے ٹیکسٹائل، شوگر، مشروبات،فرٹیلائیزر، کیمیکل، ٹریکٹر و زرعی آلات اور تمباکو کی صنعت کا دارومدار زراعت پر ہے جبکہ ملک میں 53فیصد آمدنی زرعی اشیاء کی تجارت کے سبب ہے اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کی 42 فیصد آمدنی زرعی اشیاء کی نقل و حمل کے سبب ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی جی ڈی پی کا 39 فیصد، روزگار کا 39فیصد، برآمدات کا 34 فیصداور نجی سرمایہ کاری کا 30 فیصد زراعت سے بلواسطہ یا بلاواسطہ جڑا ہوا ہے جبکہ زراعت کی ایک فیصد ترقی سے جی ڈی پی 0.4 فیصد ترقی کرتا ہے مگر اسکے باوجود اسے برسہا برس سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

کئی دہائیوں سے متعدد حکومتوں نے بجلی کی پیداوار، میگا پراجیکٹس اور ہائی ویز پر زیادہ توجہ دی جبکہ اس شعبے کو اسکے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔اس شعبہ کو ساٹھ، اسی اور نوے کی دہائیوں میں توجہ دی گئی جس سے اس شعبہ نے زبردست ترقی کی مگر اسکے بعد پالیسی سازوں نے اسے نظر انداز کرنا شروع کر دیا اور گزشتہ پانچ سالوں میں اسکی شرح نمو بہت کم ہو گئی جسکے بھیانک نتائج آج ساری قوم بھگت رہی ہے۔

پانی کی کمی کی وجہ سی2013-14میں زیر کاشت رقبے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، ٹیوب ویلز کی تعداد میں بھی 2014-15 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا اور کھاد کے استعمال میں 2014-15 سے اب تک صرف 1.7 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ آبادی کی ضروریات بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔زراعت اس وقت تک ترقی نہیں کرے گی جب تک زرعی شعبے میںکار پوریٹ کلچرمتعارف نہیں کروایا جاتااور سستی کھاد، معیاری بیج، صحیح زرعی ادویات، جدید ایریگیشن سسٹم، سستے قرضوںاور زرعی آلات کی قیمتوں میں کمی نہیں لائی جاتی۔

متعلقہ عنوان :