او آئی سی اعلامیہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے ، حافظ طاہر اشرفی

،تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو توہین رسالت، کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر امہ کی تائید پر حکومت کو تحسین پیش کرنا چاہیے،عمران خان کا اسرائیل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف ہے،سیاست کو سیاست کے میدان تک رکھیں، اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کا استعمال نہ کریں ،کورونا ایک وبا ہے ،متشدد سوچ سے سب کو اجتناب کرنا چاہیے، معاون خصوصی

بدھ 2 دسمبر 2020 18:23

او آئی سی اعلامیہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے ، حافظ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2020ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے کہاہے کہ او آئی سی اعلامیہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے ،تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو توہین رسالت، کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر امہ کی تائید پر حکومت کو تحسین پیش کرنا چاہیے،عمران خان کا اسرائیل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف ہے،سیاست کو سیاست کے میدان تک رکھیں، اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کا استعمال نہ کریں ،کورونا ایک وبا ہے ،متشدد سوچ سے سب کو اجتناب کرنا چاہیے۔

بدھ کو یہاں وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ او آئی سی نے پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے جس پر اسلامی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،اجلاس سے قبل پراپیگنڈا کیا گیا کہ او آئی سی ایجنڈا میں کہیں کشمیر کا ذکر نہیں ،57 ممالک نے متفقہ طور پر کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ،وزیراعظم عمران خان نے توہین رسالت کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کا مطالبہ کیا ،12 ربیع الاول سے ایک دن قبل وزیراعظم نے پوری اسلامی دنیا کو خطوط لکھے کہ متفقہ اقدام اٹھایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ علما و مشائخ کے ساتھ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو توہین رسالت، کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر امہ کی تائید پر حکومت کو تحسین پیش کرنا چاہیے ،او آئی سی اعلامیہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کو فلسطین یاد آگیا مگر جب مسجد اقصیٰ تین دن بند رہی تو ایک سابق حکومت نے مذمت تک نہیں کی ،عمران خان کا اسرائیل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف ہے۔

انہوںنے کہاکہ کورونا ایس او پیز کے حوالے سے مدارس کے ساتھ معاملات طے ہوچکے ہیں ،مسیحی برادری کے ساتھ بھی ایس او پیز طے کرلئے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے چوکیدار ہیں، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیاست کو سیاست کے میدان تک رکھیں، اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کا استعمال نہ کریں ۔ انہوکںنے کہاکہ کچھ لوگ پاکستان میں لیبیا جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں ،پاکستانی قوم نے 80 ہزار لوگوں کی جانوں کا نذرانہ دے کر قومی سلامتی اداروں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ تمام جید علماء و سکالرز کا فتویٰ ہے کہ پولیو کے قطرے ضروری ہیں یہ خلاف شریعت نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کورونا ایک وبا ہے ،متشدد سوچ سے سب کو اجتناب کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ مکالمہ ضرور ہونا چاہیے تمام مسائل کا حل مذاکرات ہیں لیکن یہ احتساب کی قیمت پر نہیں ہوسکتے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے برادر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں،جب ہم اپنی خارجہ پالیسی میں خود مختار ہیں تو برادر ممالک کو بھی مکمل آزادی حاصل ہے ،ہم پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ،وزیراعظم واضح کہہ چکے جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا