حزب اللہ نے عسکری نیٹ ورک کیخلاف متوازی معیشت قائم کررکھی ہے

یہ سلسلہ آج نہیں 1980 کی دہائی میں تنظیم کے قیام کے بعد سے ہی جاری و ساری ہے

جمعرات 3 دسمبر 2020 11:32

بیروت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2020ء) لبنان کی ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ جہاں خطے میں اپنا عسکری نیٹ ورک مضبوط کررہی ہے وہیں اس نے اپنی اربوں ڈالر کی متوازی معیشت بھی قائم کررکھی ہے۔ ماہرین کے مطابق حزب اللہ نے ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرکے اپنا ایک مضبوط معاشی نیٹ ورک اور بنکنک سسٹم بنا رکھا ہے۔ یہ سلسلہ آج نہیں بلکہ سنہ 1980 کی دہائی میں تنظیم کے قیام کے بعد سے ہی جاری و ساری ہے۔

حزب اللہ لبنان میں اپنے فوجی ہتھیاروں کی تیاری کے بعد لبنان کے سرکاری اداروں سے باہر اپنی معیشت پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔یہ معیشت سماجی شعبوں، صحت اور تعلیمی اداروں سے لے کراس کی فوجی تنظیم تک پھیلی ہوئی ہے۔ حزب اللہ کی معیشت کی بنیاد براہ راست ایرانی فنڈز پر منحصر ہے۔

(جاری ہے)

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصراللہ نے ایک موقع پر کہا تھا کہ ان کی جماعت کی ساری رقم، اس کے ممبروں کی تنخواہیں،اس کے اداروں کے بجٹ حالیہ برسوں میں ایران سے آتا ہے اور اس کا تخمینہ600 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔

ایران نے حزب اللہ کے معاشی اخراجات کو پورا کرنے میں اس کی بھرپور مدد کی چاہے ایرانی عوام بھوکے ہی کیوں نہ مرجائیں۔ ایران سے ملنے والی رقم سے حزب اللہ کے ہلاک ہونے والے جنگجوئوں کے خاندانوں کی کفالت، تنظیمی امور سے ریٹائر ہونے والوں کی امداد اور تنظیم کے ساتھ مختلف شعبوں میں ملازمت کرنے والوں کی تنخواہوں پر صرف کی جاتی ہے۔اس متوازی معیشت میں جس میں حزب اللہ اپنے فنڈز کا نیٹ ورک رکھتی ہے میں ’’شہداء فاؤنڈیشن‘‘ امداد چیریٹی سوسائٹی ’’البنیان انجینئرنگ اینڈ کنٹریکٹنگ کمپنی‘‘ ،’’الموسوی اسٹار‘‘ سپر مارکیٹ ، اوردیگر کمپنیاں شامل ہیں جن میں دودھ اور پنیر ، مصنوعی ربڑ مینوفیکچررز اور آٹوکمپنیاں اور کاروباری فرمیںبھی شامل ہیں۔

ان کمپنیوں اور فرموں کے ذریعے حزب اللہ نے ریاست کے اندر اپنی ایک متوازی معاشی ریاست قائم کررکھی ہے جس کا اپنا ایک مکمل مانیٹری سسٹم ہے۔