’ڈائیلاگ کیلئے بات اگر میڈیا پر آگئی ہے تو بہتر ہے صلح کرلیں‘اپوزیشن کو دلچسپ مشورہ

خواجہ آصف کہتے ہیں کہ قومی سطح کے ڈائیلاگ کے لیے میڈیا اپنا کردار اداکرے ، بات اگر یہاں تک پہنچ چکی ہے تو پھر بہتر یہی ہے کہ اپوزیشن ’ان‘ سے صلح کرلے ، سینئر صحافی رؤف کلاسرہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 3 دسمبر 2020 16:12

’ڈائیلاگ کیلئے بات اگر میڈیا پر آگئی ہے تو بہتر ہے صلح کرلیں‘اپوزیشن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2020ء) سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کہتے ہیں کہ قومی سطح کے ڈائیلاگ کے لیے میڈیا اپنا کردار اداکرے، بات اگر یہاں تک پہنچ چکی ہے تو پھر بہتر یہی ہے کہ اپوزیشن ان سے صلح کرلے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پر آج کل بہت ملنے جلنے اور نرمی کا دورہ پڑا ہو اہے، اس صورتحال میں میرا مشورہ تو یہ ہے انہیں کہ جس طرح انہوں نے الیکشن کی رات ٹیلیفون کیا تھا ویسے ہی ایک فون مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف جن سے لڑ رہے ہیں وہ بھی ایک فون راولپنڈی کریں اور ان سے کہیں کہ ہم سے غلطی ہوگئی،بہت لڑلیا آئیں اب بیٹھ کر بات چیت کرلیں اور صلح کرلیتے ہیں۔

دوسری طرف وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی عامر ڈوگر نے بھی حزب اختلاف سے ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دے دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سیاسی ماحول کو بہتر بنانے کیلئے رواں ہفتے بھی ہم نے کوشش کی ، ہم چاہتے ہیں کہ لاہور ہو یا اسلام آباد بات چیت ضرور ہونی چاہیے اپوزیشن سے ڈائیلاگ ضروری ہے ، اسی لیے میرا موقف تھا کہ پی ڈی ایم کو جلسہ کرنے دیا جائے ، ہمیشہ سے کوشش ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم رہے۔

عامر ڈوگر نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد پہلے دن کی تقریر میں اپوزیشن کو نیشنل ڈائیلاگ کی دعوت دینی تھی مگر اپوزیشن نے پہلے دن ہی خراب ماحول بنایا۔ اس سے پہلےوفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جمہوریت میں اپوزیشن کے بغیر کام نہیں کیا جاسکتا ، اس لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں بات چیت ہونی چاہیے ، لیکن اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز میں ریلیف پر بات کرنا چاہتی ہیں اور وزیراعظم اس پر راضی نہیں ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت کواصلاحات اور قانون سازی کیلئےاپوزیشن کی ضرورت ہے اس لیے اپوزیشن سے مذاکرات 100 فیصد ہونے چاہئیں۔