پی ڈی ایم جلسے کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

پی ڈی ایم خلفشار کا شکار ہو گئی، پیپلز پارٹی نے جلسہ گاہ بھرنے کی ذمہ داری مسلم لیگ ن پر ڈال دی، مسلم لیگ ن اندرونی تضادات کی وجہ سے مشکلات کا شکار، مینار پاکستان کو لوگوں سے بھرنا مسلم لیگ ن کے لیے چیلنج بن گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 3 دسمبر 2020 16:26

پی ڈی ایم جلسے کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی کی اندرونی کہانی سامنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2020ء) : لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کے جلسوں پر حکومتی تذبذب کے بعد اب پی ڈی ایم خود اندرونی طور پر خلفشار کا شکار ہو گئی ہے جبکہ لاہور جلسے میں مینار پاکستان کو لوگوں سے کھچا کھچ بھرنا بھی مسلم لیگ ن کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اپنے کارکنان کو 11 اور 12 دسمبر کو لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے، یہی نہیں پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی جلسہ گاہ بھرنے کی تمام تر ذمہ داری میزبان جماعت یعنی پاکستان مسلم لیگ ن پر ڈال دی ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے رانا عظیم نے بتایا کہ مسلم لیگ ن نے ابتدائی طور پر جلسے کے لیے لاہور بھر سے 50 ہزار کارکنان اکٹھا کرنے کا ٹاسک مقرر کیا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ ن کے لیے لاہور سے 15 ہزار کارکنان بھی اکٹھا کرنا ایک مشکل ٹاسک بن گیا ہے۔ جس کے بعد مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی رہنماؤں اور ورکرز کو لاہور کے علاوہ فیصل آباد، ساہیوال، اوکاڑہ اور گوجرانوالہ سمیت دیگر اضلاع سے افراد لانے کا ٹاسک دے دیا ہے۔ دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) نے میزبان جماعت کو یقین دہانی کروائی کہ ہماری طرف سے آٹھ سے دس لاکھ بندہ جلسے میں آئے گا اور 11 اور 12 تاریخ کو ہمارے لوگ لاہور پہنچ جائیں گے جو مختلف مدارس میں رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق لاہور شہر میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی لیگی ٹیم پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے عملی طور پر لا تعلق ہے۔ لاہور جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے مریم نواز کے ساتھ اس وقت کھرکھر برادران اور کچھ لیگی رہنما ہی سرگرم ہیں۔ مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی صدر شائستہ پرویز ملک ، کرنل (ر) مبشر سمیت چند ارکان اسمبلی اور رہنما بھی مریم نواز کے ہمراہ لاہور جلسے کے انتظامات کے لیے متحرک ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ چھ روز تک پے رول پر رہا رہنے والے شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے بھی پارٹی سطح پر خود کو پی ڈی ایم سے دور رکھا۔ لاہور جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے مریم نواز نے مینار پاکستان جلسے کے لیے قائم کی گئی لیگی کمیٹیوں میں نئے اراکین کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس معاملے پر لیگی رہنما رانا ثناء اللہ نے مشورہ دیا ہے کہ ہمیں چاہئیے کہ ہم شور اتنا مچا دیں کہ اگر عوام نہ بھی آ سکے تو یہی کہہ دیں کہ حکومت نے قافلے روکے ہیں۔

لیگی ذرائع نے بتایا کہ یہ کوشش بھی کی جا رہی تھی کہ کسی طرح حکومت مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کی راہ میں روڑے اٹکائے تاکہ جلسہ کسی چھوٹی گراؤنڈ یا سڑک پر کر کے لوگوں کو اکٹھا کیا جائے لیکن دوسری جانب حکومت نے بھی پی ڈی ایم کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے جس نے لاہور جلسے کی میزبان جماعت مسلم لیگ ن کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے کہ اتنے لوگ کیسے اکٹھے کریں گے، لاکھوں لوگوں کو کہاں سے لائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے کئی رہنما نواز شریف کے رویے کی وجہ سے نالاں بھی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی طاقت بکھری ہوئی ہے اور جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔