نیب ملزمان کو ہراساں کرنے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرئے.سپریم کورٹ

ہرریفرنس میں ملزمان کا 90 ،90 روز کا ریمانڈ ظلم ہے‘ وائٹ کالرکرائم میں تو دستاویزی شواہد دینا ہوتے ہیں .عدالت کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 3 دسمبر 2020 17:36

نیب ملزمان کو ہراساں کرنے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرئے.سپریم ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 دسمبر ۔2020ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب ملزمان کو ہراساں کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرئے‘ ہر ریفرنس میں ملزمان کا 90 ،90 روز کا ریمانڈ ظلم ہے. سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزمان کے خلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی.

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وائٹ کالرکرائم میں تو دستاویزی شواہد دینا ہوتے ہیں نیب کو قانون کے ماتحت رہ کرہی فرائض سرانجام دینا ہیں جسٹس مظاہرعلی نقوی نے ریمارکس دیے کہ فوجداری مقدمات میں 40 روز سے زیادہ ریمانڈ نہیں مل سکتا.

(جاری ہے)

نیب کو ملزم کے 90 روز کے ریمانڈ کا اختیار تحقیقات مکمل کرنے کیلئے ہی دیا گیا کیا تحقیقات کیلئے نیب افسر تربیت یافتہ نہیں؟ نیب تحقیقات مکمل کرکے ایک ہی ریفرنس کیوں داخل نہیں کرتا.

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ تعاون نہیں کرتے لندن میں ایک اہم سیاسی شخصیت کے خلاف دو تین سال سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں ٹرائل کورٹ کے پاس ریفرسز کو یکجا کرنے کا اختیار ہے. جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ نیب کو اپنے اختیارات کو غیر جانبداری سے استعمال کرنا ہے ملزمان کےخلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو معاونت کے لیے طلب کرلیا عدالت نے فریقین کو معاملے پر تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جنوری تک ملتوی کردی.

متعلقہ عنوان :