نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے لیے جمہوریت صرف ذاتی اختیارات و وسائل حاصل کرنے کا نام ہے،سید مصطفیٰ کمال

جب عوام تک اختیارات و وسائل منتقل کرنے کی بات آتی ہے تو تمام جمہوری چیمپیئنز کو سانپ سونگھ جاتا ہے Q موجودہ جمہوری حکمرانوں نے ملک بھر میں جمہوریت کی بنیاد اور جمہوریت کی پہلی سیڑھی، بلدیاتی نظام کو غیر فعال کر کہ جمہوری مارشل لاء لگا رکھا ہے،چیئرمین پاک سرزمین پارٹی

جمعہ 4 دسمبر 2020 00:31

نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے لیے جمہوریت صرف ذاتی اختیارات و وسائل حاصل ..
،ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2020ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے لیے جمہوریت صرف ذاتی اختیارات و وسائل حاصل کرنے کا نام ہے کیونکہ جب عوام تک اختیارات و وسائل منتقل کرنے کی بات آتی ہے تو تمام جمہوری چیمپیئنز کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ موجودہ جمہوری حکمرانوں نے ملک بھر میں جمہوریت کی بنیاد اور جمہوریت کی پہلی سیڑھی، بلدیاتی نظام کو غیر فعال کر کہ جمہوری مارشل لاء لگا رکھا ہے۔

اقتدار حاصل کرنے سے پہلے جمہوریت کا راگ الاپنے والے حکومت ملتے ہی جمہوریت کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ ایک جانب وزیراعظم عمران خان ڈھائی سال خود حکومت کرنے اور بلدیاتی حکومتوں کو غیر فعال کرنے کے بعد قوم کو مضبوط بلدیاتی نظام کی صرف نوید سنا رہے ہیں تو دوسری جانب پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوریت کے خود ساختہ چیمپئینز نے بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کی ایک بار بات تک نہیں کی۔

(جاری ہے)

روز مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگانے والے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے ایک بار بھی پنجاب کے اٴْن 57000 منتخب بلدیاتی نمائندوں کے لیے انہیں کیوں نکالا کی آواز بلند نہیں کی جنکی وجہ سے اختیارات و وسائل عوام کو ملتے تھے جبکہ موجودہ حکومت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات اس لیے نہیں کروا رہی کہ اسے علم ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں شکست سے دوچار ہوجائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی عہدے داران کے الگ الگ اجلاس میں وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بلدیاتی حکومتوں کو غیر فعال کرکہ سرکاری ملازمین کے ذریعے حکومت چلائی جا رہی ہے۔ وفاق کی دیکھا دیکھی سندھ حکومت نے بھی بلدیاتی نظام کو اپاہج بنا کر مکمل غیر فعال کر دیا ہے اور بلدیاتی انتخابات کے لئے سنجیدہ ہی نہیں ہے۔

جو اربوں روپے کے ترقیاتی کام منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے ہونے تھے وہ اب بیوروکریسی کے ذریعے کرائے جا رہے ہیں جس میں نا صرف کرپشن کا بازار گرم ہے بلکہ یہ لوگ عوام کو بھی جوابدہ نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے ملک میں خلفشار، جرائم میں بے پناہ اضافہ اور بدامنی ہے۔ بلدیاتی حکومتوں کے زیر انتظام کمیونٹی پولیسنگ اور محلہ کمیٹیوں کی عدم موجودگی میں سنگین جرائم میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے جسکا شکار معصوم بچے اور بچیاں ہو رہی ہیں۔ قبیح جرائم کی روک تھام وفاق اور صوبائی حکومتوں کے سیکرٹریوں اور موجودہ پولیس سسٹم کے بس کی بات نہیں، اسکے لیے حکومت کی تھرڈ ٹئیر یعنی بلدیاتی حکومت ہی صورتحال کو سنبھال سکتی ہی