شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کیلئے پی ڈی ایم اے کو ایک کروڑ 85 لاکھ روپے جاری

شمالی وزیرستان کے تصدیق شدہ بے گھر ہونے والے ہر ایک خاندان کو سم کارڈ کے ذریعے 12 ہزار روپے دیے جائیں گے، رپورٹ

جمعہ 4 دسمبر 2020 15:10

شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کیلئے پی ڈی ایم اے کو ایک کروڑ 85 لاکھ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2020ء) خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں اندرونی سطح پر بے گھر افراد جن کی تصدیق قومی ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کی ہے اور ان کا گھروں کو لوٹنا باقی ہے، میں تقسیم کرنے کیلئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای) کو ایک کروڑ 85 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کردئیے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ شمالی وزیرستان کے تصدیق شدہ بے گھر ہونے والے ہر ایک خاندان کو سم کارڈ کے ذریعے 12 ہزار روپے دیے جائیں گے،جون 2014 سے علاقے کے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے یہ 75 ویں قسط ہے۔حکومت قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ہر بے گھر ہونے والے خاندان میں ہر ماہ 12 ہزار روپے کی نقد امداد تقسیم کرتی ہے جبکہ خیبر قبائلی ضلع سے ایک ہزار 100 سے زائد بے گھر خاندان گندم کا آٹا، خوردنی تیل اور دالوں سمیت منتخب کھانے پینے کی اشیاء حاصل کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ جون 2014 میں مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیے جانے والے ضرب عضب فوجی آپریشن کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔حکومت نے شمالی وزیرستان کے علاقے کے ہر بے گھر ہونے والے خاندان کیلئے 12 ہزار روپے نقد امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔عہدیداروں نے بتایا کہ امن کی بحالی کے بعد سے اب تک بے گھر ہونے والے 90 فیصد خاندانوں کو قبائلی ضلع شمالی وزیرستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ غیر معمولی صورتحال کے سبب بقیہ 15 ہزار 229 بے گھر خاندان ابھی تک اپنے آبائی علاقوں میں واپس نہیں جاسکے ہیں۔چند بے گھر افراد کو بنوں کے قریب بکاخیل کیمپ میں رکھا گیا ہے جس کا انتظام پاک فوج اور پی ڈی ایم اے نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔حکام نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلع سے 2ہزار سے زائد بے گھر خاندان اسی کیمپ میں رہ رہے ہیں، ان خاندانوں کا تعلق زیادہ تر داتا خیل کے علاقے سے ہے۔

ایک عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ خیبر قبائلی ضلع کی وادی تیراہ سے بے گھر ہونے والے تقریبا ایک ہزار 100 خاندان پناہ گاہوں کے مسئلے، سخت موسم اور پینے کے پانی سمیت بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے اپنے گھروں کو واپس نہیں جاسکے ہیں۔اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے افغانستان سے متصل قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی تنازع زدہ علاقے کی حیثیت کو ختم کرنا بھی ابھی باقی ہے۔