بھارتی حکومت 1990میںکشمیر سے ہجرت نہ کرنیوالے کشمیری پنڈتوںکو انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنا رہی ہے ، رپورٹ

جمعہ 4 دسمبر 2020 15:45

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2020ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیںبھارتی حکومت 1990 میں ہجرت نہ کرنے والے کشمیری پنڈتوں کو انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنا رہی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1990 میں تقریبا 800 پنڈت خاندانوںنے جموںوکشمیر سے ہجرت نہیں کی اور مقبوضہ علاقے میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ۔

اب ان پنڈت خاندانوںکو جو مقبوضہ علاقے میں اپنے گھر چھوڑنے کیلئے اس وقت کے گورنر جگموہن کی سازش کا شکار نہیں ہوئے تھے سزادی جارہی ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت انکے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے کشمیری پنڈتوں کیلئے مختص 500 سرکاری ملازمتیںانہیں دینے سے انکار کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ان کشمیری پنڈتوں سے بہت سے وعدے کئے تھے جنہیں پوراکرنے میں وہ ناکام رہی ہے ۔

مقبوضہ علاقے میں مقیم کشمیری پنڈتوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میںکہا گیاہے کہ بہت سے کشمیری پنڈت خاندانوںکو صرف ایک ہی وقت کا کھانا دستیاب ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی بقا کیلئے رقم نہیں ہے ۔گزشتہ سال 5 اگست کوبھارت کی طرف سے یکطرفہ طورپر مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے ان کشمیری پنڈتوں کی حالت مزید ابتر ہو گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق یہ غیر مہاجرکشمیری پنڈت ہائی کورٹ کی طرف سے انہیں ریلیف کی فراہمی کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور وہ محسو س کرر ہے ہیں کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے انہیںدھوکہ دیا ہے ۔ غیر مہاجر کشمیری پنڈتوں نے اپنے مطالبات کے حق میں گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی تھی ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیر کے مسلمانوں کی طرح وہ بھی بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسند ہندوئوں سے محفوظ نہیں ہیں۔ بی جے پی کشمیریوں کی شناخت کے خلاف ہے اور کشمیری پنڈتوں کو بی جے پی کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنے مسلمان بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہنا چاہیے ۔

وادی کشمیر جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اور وہاں صدیوںسے رہائش پذیر غیر مسلم مکمل طورپر محفوظ ہیں اور کشمیری مسلمان انہیںاپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ 1990 میں بھارت نے ان غیر مسلموں خصوصا پنڈتوں کو جموں منتقل کیا کہ وادی میں وہ غیرمحفوظ ہیںجبکہ حقیقت میں بھارت نے انہیں اپنے گھروں سے بے دخل کردیا اور اب وہ جموں کے مختلف شہروں میں گھوم رہے ہیں جہاں اب وہ اپنی حیثیت اور مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔

حریت قیادت نے انہیں بار ہا وادی کشمیرمیں اپنے گھروں کو واپس آنے کی دعوت دی ہے لیکن بھارت انھیں اسرائیلی طرز کی کالونیوں میں آباد کرنے پر اصرار کررہا ہے۔ بھارتی حکومت غیر مہاجرکشمیری پنڈتوں سے ناراض ہے جو وادی کشمیر میں مقیم ہیںاورجنہوںنے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھ میں کھلونا بننے سے انکار کیا۔جب بھی بھارت نے کشمیری پنڈتوں کے نام پر سیاست کی ہے حریت قیادت نے بھارتی بیانیہ کو پوری طرح بے نقاب کیا ہے ۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے پنڈتوں کو ایک واضح پیغام دیا تھا کہ وہ وادی کشمیر آکر اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ دوبارہ آباد ہو ں آج بھی حریت قیادت کا یہی مؤقف ہے۔