امیر ممالک کا نجی شعبہ بے حسی کی تصویر بنا ہوا ہے، کردار منفی ہے،میاں زاہد

غریب ممالک زبردست دبائو میں، آئی ایم ایف سونا بیچے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 4 دسمبر 2020 15:49

امیر ممالک کا نجی شعبہ بے حسی کی تصویر بنا ہوا ہے، کردار منفی ہے،میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2020ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے 2020-21 میں عالمی جی ڈی پی میں12 کھرب ڈالر کی کمی متوقع ہے۔امیر ممالک اس جھٹکے کو برداشت کر لینگے مگر غریب ممالک اسے برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

وائرس کی وجہ سے غریب ممالک کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے جسکی وجہ سے انکی معیشت دبائو میں آگئی ہے جبکہ اس صورتحال میں امیر ممالک کا رویہ منفی ہے۔امیر ممالک نے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بجائے انکے معیار میں معمولی اضافہ کیا ہے تاہم امیر ممالک کا نجی شعبہ جس نے غریب ممالک کو قرضے دے رکھے ہیں مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس سے غربت و تنازعات میں مزید اضافہ اور عالمی مالیاتی نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک نے اب تک غریب ممالک کے قرضوں میں سی31 ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر کی ہیں تاہم غریب ممالک نے زیادہ تر قرضے امیر ممالک کے نجی شعبے سے حاصل کئے ہیں جو بر وقت وصولی کے فیصلے پر قائم ہیں جس سے انکی منفی سوچ کا پتہ چلتا ہے۔دوسری طرف غریب ممالک بھی امیر ممالک کے سرمایہ کاروں سے قرضے معاف کرنے یا واپسی کی معیاد میں اضافے کا مطالبہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے عالمی سطح پر انکی درجہ بندی میں فوری کمی آئے گی جس سے انکے لئے مزید مسائل جنم لینگے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اس وقت175 ارب ڈالر مالیت کا 2814 میٹرک ٹن سونا موجود ہے جس پر اسے گزشتہ دو سال میں 38 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔اس سونے کا دس فیصد بیچنے سے 73 غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔