جمہوریت کیلئے تنقید ضروری ہے ، پی ٹی اے حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس نے پی ٹی اے وکیل کو آزادی اظہار دبانے والے بھارت کی مثال دینے سے روک دیا اگرسوشل میڈیا رولز سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہوگی تویہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہوگی، چیف جٹس اطہرمن اللہ کے ریمارکس

جمعہ 4 دسمبر 2020 19:35

جمہوریت کیلئے تنقید ضروری ہے ، پی ٹی اے حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2020ء) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت کیلئے تنقید ضروری ہے اور پی ٹی اے حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کرے۔جمعہ کو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا رٴْولز سے متعلق درخواست پر سماعت کی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی اے وکیل کو آزادی اظہار دبانے والے بھارت کی مثال دینے سے روک دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں، پی ٹی اے تنقید کی حوصلہ افزائی کرے کیونکہ یہ اظہار رائے کا اہم ترین جز ہے، اگرسوشل میڈیا رولز سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہوگی تویہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہوگی، کیوں کوئی تنقید سے خوفزدہ ہو، ہر ایک کو تنقید کا سامنا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پربھی تنقید ہوسکتی ہے، صرف فیئر ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہیے اور جب عدالتی فیصلے پبلک ہوجائیں تو تنقید پر توہین عدالت بھی نہیں بنتی، جمہوریت کے لیے تنقید ضروری ہے، اکیسویں صدی میں تنقید بند کریں گے تو نقصان ہوگا۔

عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر مطمئن کریں کہ رولز آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم نہیں، پاکستان بار کونسل کے اعتراضات مناسب ہیں، یہ رولز بھی مائنڈ سیٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں۔عدالت نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا سے متعلق بنائے گئے حکومتی رولز سے متعلق پاکستان بار کونسل کے اعتراضات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی اور پی ٹی اے سے دوبارہ جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 دسمبرتک ملتوی کردی۔