ملک میں عوام کی اکثریت جہیز کی حامی ہے، سروے رپورٹ

61 فیصد پاکستانی شادیوں میں جہیز دینے کے حامی، 36 فیصد جہیز دینے کے مخالف، جہیز دینے کی اجازت کے حق میں 73 فیصد خواتین نے آواز اٹھائی، پلس کنسلٹنٹ سروے

Shehryar Abbasi شہریار عباسی ہفتہ 5 دسمبر 2020 00:37

ملک میں عوام کی اکثریت جہیز کی حامی ہے،  سروے رپورٹ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 دسمبر2020ء) حکومت کی جانب سے جہیز پر پابندی کا قانون لانے کے اعلان کے بعد عوامی سروے رپورٹ میں عوام کی اکثریت جہیز دینے کے حق میں ہے ۔ عام طور پر جہیز کی حوصلہ شکنی کے لیے اسے ایک لعنت قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستانیوں کی اکثریت جہیز دینے کے حق میں ہے۔تفصیلات کے مطابق پلس کنسلٹنٹ نامی ادارے کی جانب سے جاری سروے میں کہا گیا ہے کہ 61 فیصد پاکستانی شادیوں میں جہیز دینے کے حامی ہیں اور حکومت سے اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

سروے میں 2 ہزار سے زائد افراد کی رائے لی گئی ۔ سروے کے مطابق 36 فیصد نے جہیز دینے کی مخالفت کی۔ 73 فیصد خواتین نے جہیز دینے کی اجازت کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 24 فیصد نے مخالفت کی۔59 فیصد مردوں نے جہیز دینے کی حمایت کی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی شروع کردی ہے، دلہن کے خاندان سے فرنیچر، گاڑیوں، زمین جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کیا جاسکےگا، جہیز یا سامان کی قیمت 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہیں ہوگی، قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پر کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کیلئے تجاویز دی گئی ہیں کہ دولہے کا خاندان مہنگا فرنیچر، گاڑیاں، زمین جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کرسکے گا۔ دلہن کے کچھ کپڑے جہیز میں شامل ہوں گے۔ جہیز میں اسلامی تعلیمات کے مطابق بنیادی ضروریات کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ مہمانوں کی طرف سے دیے گئے تحائف کی قیمت کا بھی تعین کیا جائے گا۔ جہیز کی رقم یا سامان کی قیمت 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہ ہو۔ جہیز کی رقم یا سامان کی قیمت 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہ ہو۔ جہیز پر پابندی کے قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پرہونا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :