فرانس حکومت نے مزید 80مساجد بند کر دیں،مساجد کے اماموں پر پابندی عائد

مسلمانوں کے خلاف میکرون کا کریک ڈاﺅن،سخت قوانین نافذ کر دیے

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 5 دسمبر 2020 06:10

فرانس حکومت نے مزید 80مساجد بند کر دیں،مساجد کے اماموں پر پابندی عائد
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 دسمبر2020ء) فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فرانس بھر میں اب تک کھلی رہنے والی درجنوں ایسی مساجد اور مراکز ببھی بند کر دیے جائیں گے کہ جن سے متعلق ہمارے پاس ایسی انفارمیشن آئے گی کہ وہاں سے سکیورٹی کو کوئی خطرہ ہے۔یہ تمام تر ہتھکنڈے اس صورت حال کو کنٹرول میں لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ جس کے تحت نام نہاد آزادی کے علمبردار اسلامک فوبیا سے مجبور ہو کر مسلم انتہا پسندی کو ختم کرنے کے نعرے لگا رہے ہیں۔

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے کہا ہے کہ فرانس نے سینکڑوں مساجد بند کر دی ہوئی ہیں اور مزید76مساجد کے ناموں کی فہرست بنا لی گئی ہے جنہیں عنقریب نبند کر دیا جائے گا کیونکہ ہماری اطلاعات کے مطابق وہ علیحدگی کا نعرہ بلند کررہے ہیں۔

(جاری ہے)


ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کچھ علاقوں میں قائم مساجد مکمل طور پر فرانسیسی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کررہی ہیں۔

فرانسیسی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ایسے اماموں کا تعین کیا ہے جو لوگوں کو ہماری اقدار کے خلاف اکسا رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں کل 2600مساجد و مراکز ایسے ہیں جو مسلمانوں کے ذہنوں میں فرانسیسی اقدار کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور آواز بلند کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے چند دنوں میں ہماری لا اینڈ انفورسمنٹ کے لوگ ان مساجد کی تصدیق کریں گے ا ور اگر ہماری اطلاعات درست پائی گئیں تو ہم فوری طور پر ان مذہبی عبادت گاہوں کو بند کر دیں گے۔

جیرالڈ ڈرمینین کا کہنا تھا کہ 66ایسے افراد جو بنیاد پرستی کی ترغیب دے رہے تھے انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔اس قسم کا کریک ڈاﺅن ہماری حکومت کی ترجیح ہے تاکہ فرانس کا نعرہ کہ عوام کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے کا تحفظ کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فرانس میں مسلمانوں یا سلام کے خلاف اس قدر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اس سے قبل بھی کئی بار اس قسم کے قوانین فرانس میں لاگو ہو چکے ہیں تاہم گزشتہ دنوں میں ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے فرانسیسی حکومت کی سربراہی میں شائع کیے گئے خاکوں کا یہ نتیجہ ہے کہ فرانس میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکا اور آج بھی وہاں دنگے فساد جاری ہیں اور اس فرسٹریشن سے بچنے کے لیے وہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔


متعلقہ عنوان :