پیپلز پارٹی مخلص اور وفادار پارلیمنٹیرینز کی ایک مختلف جماعت ، پارٹی قائدین کے حکم پر فوراًاستعفیٰ دے دیں گے،سید مراد علی شاہ

ہمارے استعفے ہمارے جیب میں ہیں اور جیسے ہی ہماری قیادت کا حکم ملے گا ہم اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے،وزیر اعلی سندھ

جمعرات 10 دسمبر 2020 23:30

پیپلز پارٹی مخلص اور وفادار پارلیمنٹیرینز کی ایک مختلف جماعت ، پارٹی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2020ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مخلص اور وفادار پارلیمنٹیرینز کی ایک مختلف جماعت ہے جو پارٹی قائدین کے حکم پر فوراًاستعفیٰ دے دیں گے۔ ہمارے استعفے ہمارے جیب میں ہیں اور جیسے ہی ہماری قیادت کا حکم ملے گا ہم اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے۔ یہ بات انہوں نے یہاں کورنگی روڈ پر ملیر ایکسپریس وے کے ابتدائی کام کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا کیسوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر صوبائی وزراء، سعید غنی ، سید ناصر شاہ ، مشیر قانون مرتضی وہاب ، معاون خصوصی وقار مہدی، ایم پی اے ساجد جوکھیو ، علاقے کے ایم این اے اور دیگر موجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی سے مستعفی ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہم ایک ایسی پارٹی کے کارکن ہیں جس کی وفاداری کا بالکل ایک مختلف کلچر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی پارٹی قیادت نے ہمیں حکم دیا تو ہم استعفے پیش کردیں گے۔ استعفے ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی کابینہ نے پرانے کے سی آر کے آغاز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وفاقی حکومت جدید کے سی آر کا آغاز کرے جس کے کراچی کے لوگ مستحق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ کے سی آر جو سٹی اسٹیشن سے پپری تک چار ٹرینوں کے ساتھ چل رہا ہے اس پر سفر کرنے کا 30 روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے کے سی آر کے آپریشن کا سروے کیا ہے جس میں قبضے کی شرح بمشکل22 فیصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ بمشکل ایک ٹرپ میں 8 ہزار تا 10 ہزار روپئے حاصل کریں گے جبکہ (ہر ایک ٹرپ پر )لاکھوں روپئے خرچ ہونگے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے سی آر سی پیک کے منظور شدہ منصوبوں میں سے ایک ہے صرف اس کے مالی طریقہ کار کا فیصلہ ہونا تھا لیکن جب بھی ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ کے سی آر پراجیکٹ پر بات کی تو وہ اسے ایک طرف چھوڑ دیتے ہیں اور صرف ایم ایل Iمنصوبہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کراچی کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس موصول ہوا ہے اور وہ جمعہ یا ہفتہ کو اپنا جواب جمع کروائیں گے۔

ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے اس تبصرے کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو ایک نسل پرست جماعت قرار دیا ہے ، جس نے ضلع وسطی میں ایک سندھی بولنے والے ڈپٹی کمشنر کو تعینات کیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ انہیں (ایم کیو ایم) کو سیدھا راستہ دکھائے اور ان کو ہدایت دے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے حال ہی میں تمام ڈی ایم سیز کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں ڈپٹی کمشنر سنٹرل نے پریزنٹیشن دیتے ہوئے بتایا تھا کہ سرکاری املاک، گراؤنڈ اور دیگر علاقوں میں غیر قانونی قبضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈی سی سرکاری آمدنی بڑھانے کیلئے جدوجہد کر رہا ہے ، سرکاری املاک کو غیر قانونی قبضوں سے خالی کرانے اور کلیکشن اور نیلامی کا مناسب نظام بنارہا ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ بات ہے جس سے ایم کیو ایم کے رہنمائ حواس باختہ ہوگئے ہیں اور اس قسم کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پچھلے پانچ ماہ کے دوران انکی حکومت کو اس کے مقررہ شیئر سے 70 ارب روپے کم ملے ہیں لہذا انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر میگا ڈویلپمنٹ پروجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سب سے اہم منصوبہ ملیر ایکسپریس وے ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ محصولات کی وصولی میں وفاقی حکومت کی ترقی خاصی مایوس کن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پچھلے پانچ ماہ کے دوران اپنے حصہ سے 70 ارب روپے کم ملے ہیں اور ہمیں مرکزی حکومت سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں لہذا ہم نے پی پی پی موڈ پر تمام میگا پراجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے 39.40 کلومیٹر طویل منصوبہ ہے جوکہ ملیر ندی کے بائیں کنارے پر 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک تیز رفتار ایکسپریس وے کی سہولت ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک چھ لین پر مشتمل ہوگی جس میں تین میٹر سائیڈ شولڈرز اور ڈبل کیریج وے ہوگی۔ اس کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی اور انٹرچینجز پر 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ منصوبے کی تعمیری مدت 36 ماہ ہوگی لیکن انہوں نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی ہے کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کرتے ہوئے ڈھائی سال کے اندر اس کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکی حکومت ایشیائ میں ایک بہترین پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) یونٹ ہے جس کے تحت قابل ذکر منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تھر کول مائننگ پروجیکٹ، دریائے سندھ پر جھرک۔ ملاکاتیار پل ، حیدرآباد۔ میرپورخاص روڈ، کراچی تا ٹھٹہ روڈ اور متعدد دیگر منصوبے پی پی پی موڈ پر لانچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی موڈ پر شروع کیے گئے نئے منصوبوں میں دریائے سندھ پر دو کلومیٹر طویل کند کوٹ - گھوٹکی پل شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں 900 ملین روپئے کی لاگت سے آئی سی آئی پل اپگریڈ کیا جارہا ہے۔ 12 ارب روپے سے کے پی ٹی فلائی اوور تا کورنگی کے علاقے تک کورنگی فلائی اوور ، 8 ارب روپے سے ماڑی پور تا وائی جنکشن تک سمندر کے ساتھ ٹول ہائی وے تک (ہاکس سائیڈ) شامل ہیں۔ان منصوبوں سے کراچی شہر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئیں گی اور یہ خوبصورت شہر وں میں سے ایک شہر ہوگا۔

پانی کے منصوبوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈی ایچ اے کو 8 ارب روپے کی لاگت سے 30 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جارہا ہے ، جبکہ ڈی ایچ اے پانی کیلئے ادائیگی کرے گا اور اس وقت پانی ڈی ایچ اے کو فراہم کیا جارہا ہے وہ دیگر علاقوں کو بھی دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 30 ایم جی ڈی پانی کے ٹریٹمنٹ کیلئے 35 ارب روپے کی لاگت سے ٹریٹمنٹ پلانٹ (ٹی پی) شروع کر رہے ہیں جوکہ صنعتی علاقوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 ارب روپے کی لاگت سے ٹی پی 4 شروع کیا جارہا ہے۔ یہ ایک میگا پروجیکٹ ہے جوکہ کورنگی اور ملیر کیلئے گندے پانی کو ٹریٹ کرے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ7 ارب روپے کا ایک اور منصوبہ ضلع غربی کیلئے حب واٹر کینال سے 100 ایم جی ڈی پانی لانے کیلئے دوبارہ تعمیر کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد اہم منصوبے تقریبا ًتکمیل کے مراحل پر ہیں یا پھر آئندہ تین ماہ میں انکا آغاز ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے دل و جان سے کراچی کے عوام کی خدمت کریں گے۔ یہ ہمارا شہر ہے اور ہم اسے خوشحالی ، امن ، سکون اور تعلیم کا ایک مرکز بنائیں گے۔الائنمنٹ،ایکسپریس وے کا ابتدائی پوائنٹ کورنگی روڈ جام صادق پل سے پہلے ہے۔ کورنگی۔ شاہ فیصل کالونی روڈ، این -5 نزد فیوچر کالونی (قائد آباد) تا کاٹھوڑ ہے۔ ایکسپریس وے میں 9مویشیوں کے گزرگاہیں/ پیدل چلنے والوں کی عبور ہوگی اور اس میں پانچ وے برجز ہوں گی