مزار قائد پر 12 گھنٹے ڈیوٹی کر کے 10 ہزار روپے ماہانہ کمانے والا سکیورٹی گارڈ

صرف دس ہزار تنخواہ ہے، اگر بیمار ہو کر چُھٹی کر لیں تو تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ صحافی عمر چیمہ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے وزیراعظم کی توجہ بھی مبذول کروادی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 12 دسمبر 2020 16:55

مزار قائد پر 12 گھنٹے ڈیوٹی کر کے 10 ہزار روپے ماہانہ کمانے والا سکیورٹی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2020ء) : ہمیں اپنے ارد گرد نیلے یونیفارم میں کئی سکیورٹی گارڈز نظر آتے ہیں۔ ان میں سے کئی سکیورٹی گارڈز ایسے ہیں جو پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے کام کرتے ہیں، سکیورٹی گارڈز کی عمر زیادہ ، نوکری زیادہ ، لیکن تنخواہ کم ہونے کی وجہ سے انہیں دیکھ کر اکثر ان پر ترس آتا ہے اور ان سے ہمدردی کا احساس پیدا ہو جاتا ہے۔

کئی ایسے سکیورٹی گارڈز بھی ہیں جو اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے بارہ بارہ گھنٹے بھی ڈیوٹی کرتے ہیں لیکن افسوس کچھ نجی کمپنیاں ایسے سکیورٹی گارڈز کو نہ صرف کم تنخواہ دیتی ہیں بلکہ اُن کی دیگر ضروریات کا بھی خیال نہیں رکھتیں۔ بیشتر نجی سکیورٹی کمپنیاں سکیورٹی گارڈز کو سات سے نو ہزار روپے ماہانہ تنخواہ کی مد میں ادا کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ ان کمپنیوں میں کام کرنے والے سکیورٹی زیادہ تر سکیورٹی گارڈز کی عمر تقریباً 50 ہے۔ سکیورٹی کے لیے گارڈز رکھنا تو عام بات ہے لیکن اپنی جان کی حفاظت کے لیے اپنی جان کو داؤ پر لگانے والے سکیورٹی گارڈز کی کم تنخواہ اور زیادہ ڈیوٹی ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایسا ہی ایک سکیورٹی گارڈ شہر قائد میں مزار قائد پر بھی موجود ہے۔

اس سکیورٹی گارڈ کے حوالے سے صحافی عمر چیمہ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے اس سکیورٹی گارڈ کی ویڈیو بھی شئیر کی۔ عمر چیمہ نے کہا کہ قائد کے مزار پر کام کرنے والا یہ بزرگ گارڈ 12 گھنٹے ڈیوٹی 10 ہزار تنخواہ میں کرتا ہے۔ 8 گھنٹے کی سرکاری طے کردہ کم از کم اجرت 18 ہزار ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ وزیراعظم کی تنخواہ سے ان کا گزارا نہیں ہوتا اس بزرگ کا 10 ہزار میں کیسے ہو گا کیا حکومت کم از کم اجرت کا اطلاق نہیں کر سکتی؟
عمر چیمہ کی جانب سے شئیر کی جانے والی ویڈیو میں سکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ میں رحمان سکیورٹی کمپنی کے لیے کام کرتا ہوں اور میری تنخواہ دس ہزار روپے ماہانہ ہے۔

کبھی پندرہ تاریخ کو تنخواہ دیتے ہیں تو کبھی بیس تاریخ کو۔ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی ہے، صبح سات سے شام سات بجے تک ہم ڈیوٹی کرتے ہیں۔ اوور ٹائم یا کسی اور مد میں بھی ہمیں کوئی ادائیگی نہیں کی جاتی، کھانا پینا بھی ہم نے ہی کرنا ہوتا ہے۔ اور تو اور بیمار ہو کر اگر چُھٹی کر لیں تو تنخواہ بھی کاٹ لی جاتی ہے۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر خاصی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے، سوشل میڈیا پر صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر ہماری حفاظت کرنے والے ایسے سکیورٹی گارڈز کا خاص خیال رکھیں، ان کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ بھی کرے اور ان کی عمر کا لحاظ کر کے انہیں کچھ سروسز بھی فراہم کی جائیں تاکہ ان کا گزر بسر بہتر ہو سکے۔