امت مسلمہ کے لئے آقائے دو جہاں نبی کریمؐ کی ناموس سے بڑھ کر کسی بھی چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہے، علماء مشائخ رابطہ کونسل

پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغرب کے بے حیاء طرز زندگی کے مطالبات کے مقابلے میں تمام فروعی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد و اتفاق برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،اعلامیہ

ہفتہ 19 دسمبر 2020 21:24

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2020ء) علماء مشائخ رابطہ کونسل کے زیراہتمام حیدرآباد میں ہونے والی تحفظ ختم نبوت و ناموس اہلبیت و عظمت صحابہؓ کانفرنس نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغرب کے بے حیاء طرز زندگی کے مطالبات کے مقابلے میں تمام فروعی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد و اتفاق برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، امت مسلمہ کے لئے آقائے دو جہاں نبی کریمؐ کی ناموس سے بڑھ کر کسی بھی چیز کی کوئی اہمیت نہیں، موجودہ حکومت نے فرانسیسی حکومت کے خلاف کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لئے عالمی اسلام کی ترجمانی کرنے میں ناکام رہی ہے، عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ایمان کی بنیاد ہے اس لئے تحفظ کے لئے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور ہر طرح کے غیرملکی دبائو اور اندرونی دبائو کو متحد ہو کر ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

علماء مشائخ رابطہ کونسل پاکستان کے زیراہتمام ہونے والی لطیف آباد نمبر 2 میں اس کانفرنس کے اختتام پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو نے کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی پاکستان اور کونسل کے سرپرست سینیٹر سراج الحق نے کی جبکہ کونسل کے چیئرمین حضرت خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر میاں مقصود احمد، جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، کونسل کے سیکریٹری جنرل پیرزادہ برہان الدین احمد عثمانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا، سندھ بھر سے علماء مشائخ اور معروف درگاہوں کے گدی نشینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

آج کی اس عظیم الشان کانفرنس میں شریک مشائخ عظام، وارثین درگاہ اولیاء اور ممتاز علماء کرام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیرمتزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالتؐ کا تحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کا اہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالے سے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ہر طرح کے غیرملکی دبائو اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا، کانفرنس نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ فرانسیسی حکومت اور چارلی ہیڈو کی جانب سے ایک بار پھر نبی کریمؐ کی شان اقدس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، ان کی اشاعت سے مسلمانوں کی شدید دل آزاری ہوئی ہے امت مسلمہ کے لئے آقائے دو جہاںؐ کی ناموس سے بڑھ کا کسی بھی چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے متفقہ مطالبے کے باوجود حکومت پاکستان نے فرانس سے سفارتی تعلقات ختم نہیں کئے اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ناموس رسالتؐ کے محافظ کی حیثیت سے عالم اسلام کی ترجمانی کرنے میں ناکام رہی ہے، اعلامئیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں اہلبیت صحابہ کرام کے حوالے سے کسی بھی قسم کی ایسی گفتگو تقریر تحریر اشارتاً یا کنارتاً کرنے پر پابندی لگائی جائے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں، مزید کہا گیا کہ قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق سود اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف جنگ ہے مگر پاکستان کا پورا نظام معیشت سود پر مبنی ہے، سودی نظام کے ذریعے ہماری معیشت نہ ترقی کر سکتی ہے نہ ہی معاشرے کے اندر خوشحالی آ سکتی ہے بلکہ سودی نظام کے شکنجے میں غریب آدمی پھنس کر تباہ ہو رہا ہے، ملک مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبا جا رہا ہے اس لئے حکومت سے کانفرنس کا مطالبہ ہے کہ فوری سود کے خاتمے کا اعلان کیا جائے اور اسلامی نظام معیشت کو رائج کیا جائے، اسلامی نظام معیشت رائج کرنے اور سودی معیشت کے خاتمے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات کئے جائیں، کانفرنس نے کہا کہ ہر قسم کی اجتہادی اور اخلافی آراء کو تمام مکاتب فکر اور گروہوں کے لوگ اپنے تک رکھتے ہوئے اتحاد و اتفاق اور مشترکہ مسائل کو موضوع بحث بنائیں تاکہ امت میں اتحاد و اتفاق اخوت و محبت اور باہمی رواداری کی فضاء برقرار رکھی جا سکے، اس حوالے سے امت مسلمہ کے ممتاز رہنمائوں قاضی حسین احمد اور علامہ شاہ احمد نورانی کے قول دردمشترک اور قدرمشترک کے سنہرے اصول کو اپنایا جائے، کانفرنس نے فلسطین، مقبوضہ کشمیر، شام، عراق، روہنگیا سمیت عالم اسلام کے حالات پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس پس منظر میں امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، کانفرنس نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا کی ظالمانہ قید میں 18 سال کا عرصہ ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے فوری اور نتیجہ خیز کوشش کرے، کانفرنس نے باب الاسلام سندھ کی دھرتی اولیاء صوفیاء اور بزرگوں کی سرزمین پر اس شاندار کانفرنس کے انعقاد کو بے حد سراہا اور کہا کہ اولیاء کرام اور صوفیائے کرام نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی اصلاح اور دعوت و تبلیغ کے لئے وقف کی اور انسانوں کو بلاامتیاز مذہب اور رنگ و نسل محبتوں کو بانٹا آج بھی انہی کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔