محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات ن لیگ کو بھی کھٹکنے لگی

محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کس کے ایما اور مرضی سے ہوئی ، یہ بات کچھ شبہات پیدا کرتی ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 26 دسمبر 2020 11:50

محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات ن لیگ کو بھی کھٹکنے لگی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 دسمبر2020ء) دو روز قبل مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد مختلف قسم کی قیاس آرائیاں ہوئی کہ آیا محمد علی درانی کس کا پیغام لے کر شہباز شریف کے پاس گئے،بظاہر لگتا ہے کہ ن لیگ کو بھی اس ملاقات پر تحفظات ہیں۔اسی حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے جیل میں ملاقات شبہات پیدا کرتی ہے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کس کے ایما اور مرضی سے ہوئی ، یہ بات کچھ شبہات پیدا کرتی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ جیل میں ملاقات حکومت کی مرضی اور اجازت کے بغیر نہیں ہوتی لیکن اس ملاقات سے مسلم لیگ ن کی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف تمام فیصلے اپنی جماعت کی مشاورت سے کرتے ہیں اور فیصلے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس ہی میں ہوتے ہیں۔

دوسری جانب کوٹ لکھپت جیل میں شہبازشریف اور محمد علی درانی کی ملاقات کے حوالے سے ایک اور اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پہلے بھی پیغامات ملتے رہے ہیں مگر تبدیلی کے اثرات نظر نہیں آئے، سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں کچھ وقت دیں تاکہ آپ کا پیغام دوسری اپوزیشن پارٹیوں تک پہنچا سکوں۔

محمد علی درانی سے جیل میں ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف کو پیر پگارا کا دو نکاتی پیغام پہنچایا گیا جس میں لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن روکنے کا پیغام تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق شہباز شریف نے پیرپگارا اور محمد علی درانی کی مفاہمتی کوششوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی پیغامات ملے مگر تبدیلی کے مثبت اثرات نظرنہیں آئے، جیل میں ہوں ، کچھ وقت دیں تاکہ آپ کا پیغام دوسری اپوزیشن پارٹیوں تک پہنچا سکوں، حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کا کہناتھاکہ عوام حکومت سے نہیں اپوزیشن سے اٴْمیدیں لگائے ہوئے ہیں، اس نااہل حکومت سے ان کی جان چھڑائی جائے، سیاسی معاملات افہام تفہیم سے حل ہونے چاہئیں تاکہ عوام جمہوریت سے فائدہ اٴْٹھاسکیں گے۔