Live Updates

ا* عمران خان تمہاری اوقات این آراو دینے والے کی نہیں، مریم نواز

iتم نے ایک پیج کی رٹ لگا کر فوج کو بدنام کیا ، یہ پہلا سیاستدان اور وزیراعظم ہے جس نے انڈیا، امریکا میں فوج اور آئی ایس آئی پر حملے کیے، تمہیں جو لے کرآئے ان کو پیچھے ہٹنا پڑے گا {منتخب حکومت آئے گی اور سب ملکر عوام کیلئے دن رات ایک کریں گے ۔ ہم فوج کو نہیں کہتے ان کی حکومت کا تختہ الٹیں، ہم سلیکٹرز کو کہتے ہیں پیچھے ہٹ جاؤ، پھر عوام جانے اور عمران خان جانے ق* بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کی طرح مجھے اپنے باپ کے نظریے کے لیے جان دینی پڑی تو یہ ایک حقیر نذرانہ ہوگا، لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹو شہید کی برسی کے جلسے سے خطاب

اتوار 27 دسمبر 2020 20:20

س;لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 دسمبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ( ن) کی مرکزی نائب صدرمریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان تمہاری اوقات این آراو دینے والے کی نہیں،تم نے ایک پیج کی رٹ لگا کر فوج کو بدنام کیا ،یہ پہلا سیاستدان اور وزیراعظم ہے جس نے انڈیا، امریکا میں فوج اور آئی ایس آئی پر حملے کیے، تمہیں جو لے کرآئے ان کو پیچھے ہٹنا پڑے گا ، انہوں نے بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طرح مجھے اپنے باپ کے نظریے کے لیے جان دینی پڑی تو یہ ایک حقیر نذرانہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹو شہید کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مریم نواز نے کہا کہ 'مجھے آج خوشی بھی ہے کہ میں بینظیر بھٹو کی مزار میں حاضری دینے آئی ہوں لیکن دکھ بھی کہ عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کو جدوجہد کے دوران اپنی جان گنوانی پڑی'۔

(جاری ہے)

انہوں عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ 'بی بی شہید کا موت زخم اور صرف آپ کو نہیں لگا، شہید بی بی کی موت کا غم صرف پیلزپارٹی کا نہیں بلکہ ان کی موت کا زخم ہمارے دل پر بھی لگا ہی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج 13 سال بعد بھی ہم نہ صرف آپ کے دکھ میں شریک ہیں بلال بھٹو کے دکھ میں شریک ہے بلکہ بینظیر بھٹو کی موت پاکستان کا قومی سانحہ ہے، جس کا دکھ آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہی'۔مریم نواز نے کہا کہ 'بھٹو اور بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا نام لیوا آج کوئی نہیں ہے لیکن ان کے نام لینے والے آج ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور موجود رہیں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹی وی پر محترمہ بینظیر بھٹو پر جان لیوا حملہ کیا گیا ہے تو میرے والد نواز شریف پنڈی میں موجود تھے اور سیدھے ہسپتال پہنچے اور ڈاکٹروں نے انہیں محترمہ کی شہادت سے آگاہ کیا اور نواز شریف نے پی پی پی کے کارکنوں کو سینے سے لگایا'۔ 'جس دن محترمہ کو شہید کیا گیا اس دن میں ہمارے گھر میں دادی کے کمرے میں پورا خاندان جمع تھا اورہمارے گھر میں سوگ کا سماں تھا اور میری والدہ سمیت سب اس طرح رو رہے تھے جیسے ہمارے خاندان کا کوئی فرد دنیا سے چلا گیا ہو'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جانتی ہوں کہ ماں کو کھو دینے کا دکھ کیا ہوتا ہے، میری ماں اس وقت اللہ کو پیاری ہوگئی جب میں جیل کی کال کوٹھری میں تھی، ماں کا دکھ آج بھی اسی طرح تازہ ہے جس طرح ڈھائی سال پہلے تھی، لیکن بلاول کو دیکھتی ہوں تو دکھ ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے بہت بچپن میں اپنی ماں کھو دی'۔ان کا کہنا تھا کہ 'بینظیر بھٹو سے میری نسبت باپ بیٹی کی لازوال محبت کی بھی ہے، بینظیر اپنے باپ کا مقدمہ لڑتے لڑتے ان کے قدموں میں سو گئیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'اسی طرح میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں اپنے باپ کے نظریے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا تو وہ ایک حقیرنذرانہ ہوگا جو پاکستان کو متحد رکھنے، پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت دینے کا نظریہ ہی'۔ان کا کہنا تھا کہ 'جن دنوں میثاق جمہوریت بن رہی تھی تو ہم اس وقت جدہ میں جلا وطن تھے اور وہاں بینظیر سے میری پہلی ملاقات تھی اور ہم تین گھنٹے اکٹھے گزارا اور بہت ساری باتیں کیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'میثاق جمہوریت وجود میں آیا اور یہی تھی سیاسی اقدار کہ آج سیاسی حریف ہونے کے باوجود سیاسی اور انتخابی میدان میں ایک دوسرے کے مخالف ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کی قیادت ایک اسٹیج پر ایک خاندان کی طرح اکٹھی ہے، جس کی شروعات نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو نے کی تھی'۔انہوں نے کہا کہ 'یہ صرف ایک میثاق یا کاغذ کے چند ٹکڑے نہیں تھے بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور راستے کا رخ موڑنے والا تھا، جس کو میں، بلاول اور پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نہ صرف لے کر چلیں گے بلکہ آگے بھی بڑھائیں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں اور ان غلطیوں کا فائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھایا اور اس کا زالہ بھی سیاست دانوں نے نکالا اور انہی غلطیوں کا ازالہ بھی کیا اور کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف سازشیں نہیں کریں گے اور اس کا ثمر پاکستان کو ملا کہ جمہوری حکومت اپنی مدتیں پوری کرنے لگیں'۔مریم نواز نے کہا کہ 'جب سیاسی جماعتیں اپنی حکومت اپنی مدتیں پوری کرنے لگی اور جمہوریت پنپنے لگی تو کچھ قوتوں کو تکلیف ہونے لگی جنہیں تقسیم کرو اور حکومت کرو مناسب لگتا پھر جنرل پاشا نے سیاسی کوڑا اکٹھا کرکے ایک جماعت بنائی جس کا نام پاکستان تحریک انصاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پھر اس حکومت کو منتخب حکومت کے خلاف دھرنوں اور سازشوں میں استعمال کیا گیا، پھر اسی جماعت میں سے ایک انسان جو 22 سال دربدر کی ٹھوکریں کھاتارہا تھا لیکن عوام نے گھاس نہیں ڈالی تو اس نااہل اورنالائق کو ووٹ چوری کرکے 22 کروڑ عوام کے سروں پر مسلط کردیا گیا'۔انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے لیے پی ڈی ایم نے کیا کہنا ہے، وہ عمران خان خؤد چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے مجھے کچھ بھی نہیں آتا، وہ خود ڈھائی سال بعد بڑی ڈھٹائی سے ٹی وی پر کہتا ہے کہ مجھے کام کرنا نہیں آتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان خود اعتراف کر رہا ہے کہ میں نااہل اورنالائق ہوں اورکہہ رہا ہے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنا چاہیے، جب اس کی نالائقی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کر رہی ہیں تو بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ خود کشیاں ہورہی ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں میرے پاس جادو کا کوئی بٹن نہیں ہی'۔مریم نواز نے کہا کہ 'یہ ملک اب اس طرح نہیں چلے گا، کوئی ملک توڑے، آئیں توڑے، کوئی سیاچن گنوادے تو بھی معصوم، کوئی کشمیر کا مقدمہ ہار بیٹھے، کوئی اپنا حلف توڑ کر سیاست میں دخل اندازی کرے تو بھی معصوم، کوئی اپنے مخالفین کو قتل کرادے، اپنے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال کر موت کے دہانے تک پہنچا دے تو بھی معصوم، کوئی سرکاری ملازم ہو کر بھی اربوں کھربوں کے اثاثے بنالے تو بھی معصوم لیکن پھانسیاں ہوں تو سیاست دانوں کو ہوں، گولیاں اتریں تو سیاست دانوں کے سینوں اور سروں پر، 100 سے 200 پیشیاں بھگتیں تو سیاست دان، جیل کی کال کوٹھریوں میں موت کے دہانے پر پہنچادیے جائیں تو سیاست دان اور سیاست دانوں کی بیٹیاں اور بہووں کوعدالتوں اور جیلوں میں گھسیٹا جائے اور میڈیا پر سیاست دانوں کے خلاف سرکس لگے اور سیاست دانوں کی کردار کشی ہو لیکن یاد رکھو نظریے کو پھانسی یا جلاوطنی نہیں ہوسکتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہی نظریات کا فیض ہے کہ آج تمھارا نام لیوا بھی کوئی نہیں لیکن پاکستان کے کونے کونے میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے نام لیوا ہیں'۔انہوں نے کہا کہ 'آئین اور بینظیر شہید کا قاتل مشرف کو پاکستان لانے کی بات تک نہیں ہوتی، نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا لیکن تمھاری نہ اتنی جرات ہے نہ اتنی غیرت ہے کہ تم بینظیر بھٹو کے قاتل مشرف کو پاکستان لانا تو دور کی بات ہے تم اتنے ڈر پوک ہو کہ اس کی بات بھی نہیں کرتے ہو'۔

انہوں نے کہا اڑھائی سال بعد اعتراف کیا کہ مجھے کام نہیں کرنا آتا، کہتا ہے تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنا چاہیے، جب اس کی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی اور لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں تو میں کیا کروں، میرے پاس جادو کا چراغ نہیں۔لاڑکانہ والوں یہ ملک ایسے نہیں چلے گا، کوئی آئین توڑے، سیاچن گنوا دے، کشمیر کا مقدمہ ہار جائے ، مخالفین کو قتل کروائے، سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال کر موت کے دہانے تک پہنچائے یا کوئی اربوں روپے کی کرپشن کرے تو بھی معصوم پیزا والے کو جانتے ہوں، لیکن پھانسیاں سیاستدانوں کو ہوں، جیل کی کال کوٹھری میں سیاستدان، بہو بیٹیوں کو جیلوں میں سیاستدانو ں کی بیٹیوں کو گھسیٹا جائے، کردار کشی ہو تو سیاستدانوں کی جاتی ہے، لیکن یاد رکھو، نظریے کو پھانسی، اور جلاوطنی نہیں ہوسکتی۔

یہ نظریہ ہے آج تمہارا نام لینے والا کوئی نہیں، لیکن پاکستان کے کونے کونے میں نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کا نام لیا جاتا ہے۔ نوازشریف کو تو تم واپس لانے کی بات کرتے ہو، لیکن مشرف کو لانے کی جرات نہیں۔ مشرف کیلئے پاکستان کی سرزمین کے دروازے بند ہیں، لیکن بہادر جج جسٹس وقار شیخ کے جرات مندانہ فیصلے کو پاکستانی عوام ہمیشہ زندہ رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان تمہاری اوقات این آراو دینے والے کی نہیں ہے، یہ وہ پہلا سیاستدان اور پہلا وزیراعظم ہے جس نے انڈیا اور امریکا میں جاکر پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی پر حملے کیے، ایک پیج کی رٹ لگا کر فوج کو بدنام کیا گیا، جب روٹی 30روپے، آٹا 90روپے اور چینی 120کی ہوجاتی ہے تو اپنی نااہلی چھپانے کیلئے کہتا ہے فوج میرے پیچھے کھڑی ہے۔

تم زیادہ سیانے نہ بنو، فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب سیاسی مخالفین کو سیاست میں گھسیٹتے ہو، کشمیر مودی کی جھولی میں جاکر گرتا ہے۔ سیاچن پر کھڑا فوجی جب سوچتا ہے کہ میری تنخواہ نہیں بڑھی، میرے گھر میں چولہے ٹھنڈے ہورہے ہیں۔ پھر کہتے ہیں تیاری کے بغیر نہیں آنا چاہیے۔ عوام تمہیں نہیں لے آکر آئے، تمہیں جو لے کرآئے ان کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ادویات مہنگی ہوچکی ہیں۔انشائ اللہ منتخب حکومت آئے گی اور سب ملکر عوام کیلئے دن رات ایک کریں گے۔ ہم فوج کو نہیں کہتے کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹیں، ہم سلیکٹرز کو کہتے ہیں پیچھے ہٹ جاؤ، پھر عوام جانے اور عمران خان جانے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات