پی ڈی ایم اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے نکلی ہے، میاں افتخارحسین

موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، دو سال بعد اپنی ناکامی کا اعتراف کرنیوالے کو ملک چلانے کا کوئی حق حاصل نہیں،پی ڈی ایم اجلاس کے بعد ترجمانوں کا جم غفیر تیار رہتا ہے،این آر او کا راگ آلاپنے والا خود این آر او کا متمنی ہے،ترجما ن پی ڈی ایم

منگل 5 جنوری 2021 21:32

نوشہرہ/پبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2021ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و ترجمان پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میاں افتخارحسین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے نکلی ہے، موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے۔ دو سال بعد اپنی ناکامی کا اعتراف کرنیوالے کو ملک چلانے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

پی ڈی ایم اجلاس کے بعد ترجمانوں کا جم غفیر تیار رہتا ہے،این آر او کا راگ آلاپنے والا خود این آر او کا متمنی ہے۔ باچاخان اور ولی خان کی برسی میں تمام کارکنان کثیر تعداد میں شرکت کریں گے جس کیلئے تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔نوشہرہ خیرآباد میں باچاخان اور ولی خان کی برسی تقاریب کی تیاریوں بارے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے ڈاکٹر سیدعالم محسود کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سیدعالم محسود کو جس طرح گرفتار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، اس رویے سے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ان رویوں کا خاتمہ اب ضروری ہوگیا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان خود قبضہ مافیا کا سربراہ ہے جنہوں نے بنی گالہ کی زمین پر قبضہ کررکھا ہے۔حکومتی کابینہ میں بیٹھے تمام وزرائ مشرف کی ٹیم کا حصہ ہے، وزارت ریلوے تباہ کرنیوالے کو وزیرداخلہ بنادیا گیا۔موجودہ حکومت چوروں کا ٹولہ ہے جنہوں نے چینی، آٹا چوری کیا، سٹیل مل کے ملازمین کو بے روزگار کردیا گیا۔

مہنگائی سر چڑھ کر بولنے لگی ہے ، عوام آج بجلی بل ادا نہیں کرسکتا، عوام اب حکومت کے خلاف نکل رہے ہیں۔پی ڈی ایم کی تحریک شفاف ، بغیر کسی مداخلت کے انتخابات تک جاری رہے گی۔ میاں افتخارحسین نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اپنے حقوق اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے اسفندیارولی خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھے گی۔ مچھ میں نہتے کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مچھ میں ہزارہ برادری کے افراد کو قتل کرناافسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

ہم آج بھی پوچھتے ہیں کہ دہشتگردی کا خاتمہ کب ہوگا ،ہزارہ برادری کے غم میں شریک ہیں۔نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کا مطالبہ روز اول سے کررہے ہیں۔پنجاب میں 72 کالعدم تنظیمیں موجود ہیںلیکن انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔افغان امن مذاکرات کی کامیابی پورے خطے میں امن کی ضمانت ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔