امریکا اپنی پابندیاں ہٹا لے،ایران یورینیم کی افزودگی بند کر دے،عالمی جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا،چین

شمالی کوریا سمیت ایران ا ور امریکا کو بیٹھ کر بات کرنا ہو گی،ہم ثالثی کے لیے تیار ہیں،چینی وزارت خارجہ

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 6 جنوری 2021 06:59

امریکا اپنی پابندیاں ہٹا لے،ایران یورینیم کی افزودگی بند کر دے،عالمی ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جنوری 2021ء) ایران تو ٹلنے والا ہے نہیں،اور امریکہ بھی اپنی ٹانگ اٹکانے کے معاملے سے باز نہیں آنے والااور اب اس چپقلش کے درمیان سسپنس کا موڑ شمالی کوریا کے ٹینک نے پیدا کر دیا ہے جسے اپنی حدود میں آنے پر ایرانی محافظوںنے اپنی تحویل میں کر لیا ہے۔اب شمالی کوریا اپنے ٹینک کے چھڑانے کے لیے بحری آبدوز بھیجنے کی دھمکی دے رہا ہے جبکہ ایران امریکہ سے اس ٹینک کے بدلے اپنے سات بلین ڈالر واپس کرنے کی ڈیمانڈ کر رہا ہے جبکہ ا س ساری صورت حال میں اسرائیل خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے کہ اس نے بھیڑیے کا کردار ادا کرنا ہے۔

ایران سے متعلق تشویش اس وقت زیادہ ہو گئی تھی جب اس نے اپنی یورینیم کی پیداوار 20%بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔اس کا مطلب ہے کہ ایک مہینے میں ایران آٹھ تا دس کلو یورینیم پیدا کر لے گا جس پر سب سے زیادہ تکلیف اسرائیل کو ہوئی تھی اور گزشتہ روز نیتن یاہو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم ایران کو یورینیم کی افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

جبکہ اسی بات پر امریکہ نے بھی مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے ایران کے سکیورٹی کی مد میں موجود سات ملین ڈالر بھی قابو کر لیے جس پر ایران نے شدید ردعمل دیا۔اب یہ سارے محرکات عالمی جنگ کی پیش بندی کرتے نظر آ رہے ہیں۔ان سبھی فریقین میں پہلے پہل روس نے صلح کرانے کی پیشکش کی تھی اور اب چین نے بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبھی فریقین خاموش اور پرسکون ہو جائیں کیونکہ اگر اسی طرح دھمکیاں دیں گے اور متشدد رویہ اختیار کریں گے تو معاملات بگاڑ کی طرف جائیں گے اور ان سبھی نیوکلیئر اثاثوں کے ممالک کے درمیان جنگ کوئی اچھی بات نہیںہے۔

لہٰذا چین نے ثالثی کی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب لوگ ٹیبل پر بیٹھ جائیں،امریکہ ایران پر لگائی جانے والی بے جا پابندیاں ہٹا لے اور ایران بھی یورینیم کی افزودگی بند کردیتا ہے لہٰذا بیٹھ کر اور مل جل کر ان معاملات کا حل مذاکرات کی صورت میں ڈھونڈ لیتے ہیں وگرنہ اگر تشددکی راہ اپنائی گئی تو اس کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلے گا۔اس وقت تک کسی ملک نے بھی چین کی ثالثی قبول کرنے کے لیے حامی نہیں بھری تاہم چین اپنے بیان پرقائم ہے دیکھتے ہیں ان ممالک کے درمیان چپقلش سے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔