گوداموںمیں رات کو چھاپے نہیں مارے جائیں گے، وہ سامان ضبط نہیں کیا جاتا جس کی درآمدی دستاویزات مکمل ہوں، کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ باسط مقصود

محکمہ کی انسداد سمگلنگ مہم کا فائدہ لیگل امپورٹرز اور معیشت کو ہوگا کیونکہ یہ ناسور نہ صرف تاجر برادری بلکہ معیشت کو بھاری نقصان پہنچا رہا ،لاہور چیمبر کے عہدیداران سے گفتگو

جمعرات 7 جنوری 2021 23:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2021ء) کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ باسط مقصود نے لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران سے ملاقات میں کہا ہے کہ گوداموںمیں رات کو چھاپے نہیں مارے جائیں گے جبکہ وہ سامان ضبط نہیں کیا جاتا جس کی درآمدی دستاویزات مکمل ہوں، محکمہ کی انسداد سمگلنگ مہم کا فائدہ لیگل امپورٹرز اور معیشت کو ہوگا کیونکہ یہ ناسور نہ صرف تاجر برادری بلکہ معیشت کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے۔

لاہور چیمبر میں ہونے والی ملاقات میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سامان کی پیکنگ احتیاط سے کھولی جاتی ہے ، اس سلسلے میں مزید تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور سے باہر جانے والے اس سامان کی چیکنگ نہیں کی جائے گی جس کی کلیئرنس ہوچکی ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں تاجر برادری سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے کلیکٹر کسٹمز کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو بھی ایشوز لاہور چیمبر کے پلیٹ فارم سے اٹھائے جاتے ہیں وہ فوری حل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے اور ان کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ اور کاروباری برادری کے درمیان بامعنی شراکت داری بہت ضروری ہے، تاجر برادری کو کسٹمز ڈیپارٹمنٹ سے ڈیلنگ میں آسانی ہوگی تو اس کے مثبت اثرات کاروباری شعبہ پر بھی مرتب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹمز چیک پوائنٹس کی وجہ سے امپورٹرز کو اپنی کنسائمنٹس پورٹس سے گوداموں تک منتقل کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک بار کسٹمز حکام کی جانب سے کنسائمنٹ کلیئر کردی جائے تو اسے بار بار چیک نہ کیا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ درآمدی اشیاء کی جلد کلیئرنس یقینی بنائے تاکہ کاروباری برادری مالی نقصانات سے محفوظ رہے۔

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے بارڈرز پر نظام مزید سخت کیا جائے، وہاں متعین عملے کو سٹیٹ آف دی آرٹ آلات سے لیس کیا جائے تاکہ چیکنگ اور نگرانی مزید بہتر کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ گوداموں پر چھاپے اور کنسائنمنٹس ضبط کرنے سے کاروباری برادری میں خوف و ہراس اور بددلی پھیل رہی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ تاجروں کو کنسائنمنٹس سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کے لیے کم از کم تین دن کا وقت دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کے ممبران نے شکایت کی ہے کہ ان کی امپورٹڈ کنسائنمنٹس کی ویلیوایشن کا تعین ہول سیل کے بجائے ریٹیل پرائس کے مطابق کیا جاتا ہے حالانکہ دونوں میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینرز تھوک کے حساب سے بک کیے جاتے ہیں اور درآمدی دستاویزات پر کٹ ریٹ پرائس بھی لکھی ہوتی ہے لہٰذا کسٹمز ڈیپارٹمنٹ ویلیوایشن کا تعین اسی حساب سے کریں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کی پورٹس پر اضافی چارجز بھی ختم کیے جائیں کیونکہ ان کی وجہ سے امپورٹرز کو مسائل درپیش ہیں۔ اجلاس میں سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، نائب صدر ذیشان خلیل، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین شاہد نذیر، مردان علی زیدی، ملک ریاض، حاجی محمد آصف سحر، علی افضل اور سابق ایگزیکٹو کمیٹی رکن عاقب آصف بھی موجود تھی