پیپلز پارٹی کے تمام مرکزی عہدیداروں سمیت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلامقابلہ مزید 4 سالہ مدت کے لیے دوبارہ منتخب

بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سید نیئر حسین بخاری بلامقابلہ سیکریٹری جنرل پی پی پی، فیصل کریم کنڈی سیکریٹری اطلاعات اور رخصانہ بنگش سیکریٹری مالیات منتخب 4 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد پارٹی کے آئین کی دفعہ 208 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات ہونے تھے ، انتخابات کو خفیہ رکھے جانے کا تاثر مسترد کرتے ہیں یہ عمل پارٹی کے آئین و قانون کے ساتھ مکمل کیا گیا،انٹرا پارٹی الیکشنز کو پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے ، نیئر بخاری

جمعہ 8 جنوری 2021 22:09

پیپلز پارٹی کے تمام مرکزی عہدیداروں سمیت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام مرکزی عہدیداروں بشمول اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلامقابلہ مزید 4 سالہ مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوگئے۔ پارٹی کے میڈیا دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ پی پی پی کے آئین اور ملک کے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت وفاق کی طرح پر انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد بدھ (6 جنوری) کو کراچی میں ہوا تھا جس کے بعد الیکشن کمشنر فوزیہ حبیب نے نتائج کا اعلان کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سید نیئر حسین بخاری بلامقابلہ سیکریٹری جنرل پی پی پی، فیصل کریم کنڈی سیکریٹری اطلاعات اور رخصانہ بنگش سیکریٹری مالیات منتخب ہوئی۔ سیکریٹری جنرل پی پی پی نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ سب جنوری 2017 میں منتخب ہوئے تھے تو 4 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد پارٹی کے آئین کی دفعہ 208 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات ہونے تھے۔

(جاری ہے)

نیئر بخاری نے پارٹی کے انتخابات کو خفیہ رکھے جانے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل پارٹی کے آئین و قانون کے ساتھ مکمل کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشنز کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام پارٹی قانون ساز اسی جماعت کے ایک اور گروپ پی پی پی پارلیمنٹیرین کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں، اس گروپ کے سربراہ آصف علی زرداری ہیں جبکہ فرحت اللہ باہر سیکریٹری جنرل اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ سیکریٹری اطلاعات ہیں۔

واضح رہے کہ پی پی پی پارلیمنٹیرینز کو 2002 کے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں رجسٹرڈ کروایا تھا اور اس وقت کی پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی اجازت سے امین فہیم کو اس کا صدر بنایا گیا تھا کیونکہ اس وقت کے فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے ایک قانونی فریم ورک کے ذریعے قرار دیا تھا کہ سزایافتہ افراد کی سربراہی میں موجود جماعتیں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتیں۔