مشرف مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتوں سے بہتر تھا، وزیراعظم عمران خان

یہ لوگ جنرل باجوہ کو کہتے ہیں کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو، جبکہ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ حکومت نہیں گراتے تو جنرل باجوہ کو گرا دو، اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 9 جنوری 2021 18:54

مشرف مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتوں سے بہتر تھا، وزیراعظم ..
کوئٹہ (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 جنوری 2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مشرف مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتوں سے بہتر تھا، یہ لوگ جنرل باجوہ کو کہتے ہیں کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو، جبکہ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ حکومت نہیں گراتے تو جنرل باجوہ کو گرا دو، اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی تحریک ہے جو کرپشن کے حق میں عوام کو سڑکوں پر لانا چاہتی ہے، یہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، حکومتیں بدلتی رہیں لیکن مولانا فضل الرحمان ہر حکومت کے ساتھ رہے۔ یقین رکھیں فوج مخالف بیانات دینے والے سب لوگوں کا علاج ہوگا۔ پہلی مرتبہ جمہوری دور حکومت میں اداروں کو بدنام کیا جارہا ہے، اداروں پر سیاسی بیان بازی اور حملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

(جاری ہے)

پہلے ہمیشہ مارشل لا میں فوجی قیادت پر تنقید ہوتی تھی۔ مشرف پر تنقید بنتی تھی لیکن موجودہ جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ نوازشریف باہر بیٹھ کر فوج میں بغاوت کرانا چاہتا ہے۔ مشرف ان دونوں جماعتوں سے بہتر تھا لیکن اس نےان کو این آر او دے کر غلط کیا۔ یہ لوگ جنرل باجوہ سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کا تختہ الٹ دیں، یہ لوگ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ حکومت نہیں گراتے تو جنرل باجوہ کو گرا دو۔

یہ فوج سے کہتے ہیں ایک منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیں۔ اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے۔ اپوزیشن نے ہماری حکومت بنتے ہی کہہ دیا تھا کہ ملک تباہ ہوچکا ہے۔ یہ جانتے تھے کہ ہم ملک کی معیشت اور ادارے تباہ کرکے جا رہے ہیں۔ عام آدمی کی مشکلات سے آگاہ ہوں۔ گھر پر مشکل وقت آئے تو سب گھر والے مشکل سے گزرتے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی ملکی معیشت کو دیوالیہ کرکے گئے۔

لیکن ہم نے دو برسوں میں پچھلی حکومتوں کا لیا گیا قرضہ 20 ارب ڈالر واپس کیا۔ ان کو ایک ہی خوف ہے کہ یہ حکومت پانچ سال پورے کرگئی تو ان کا کھیل ختم ہوجائے گا۔ کیونکہ خیبر پختونخوا میں ہم نے 5 برس مکمل کیے تو سب کی چھٹی ہوگئی۔ اس لیے ان کو پتا ہے کہ ہم نے 5 سال مکمل کیے تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا منصوبہ لا رہا ہوں کہ ملک میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔

ایسا منصوبہ لا رہے ہیں کہ دنیا کے کئی ملک ہمیں فالو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں کارکردگی نہ دکھانے والوں کو تبدیل کیا جاتا رہے گا۔ نئے سی سی پی او لاہورکو دیکھیں گے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ ہم صرف کارکردگی چاہتے ہیں۔ جو کام نہیں کرے گا وہ تبدیل ہوگا۔ پنجاب میں پولیس اور بیوروکریسی سیاست زدہ تھی۔ نوازشریف نے ہزاروں مجرموں کو پولیس میں بھرتی کیا۔ شریف خاندان 30 سالوں سے پنجاب پر مسلط رہا ہے، اس لیے کئی بیورو کریٹس کی ان سے سیاسی وابستگی ہوچکی تھی۔ پولیس کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نیا ادارہ بنانا آسان ہے جبکہ پہلے ادارے کو ٹھیک کرنا مشکل ہوتا ہے۔ پولیس کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔ لاہورہائیکورٹ میں آئی جی عباس خان نے مکمل رپورٹ جمع کرائی تھی۔