مچھ واقعہ انتہائی المناک ، ملوث عناصر کی گرفتاری کیلئے تمام ادارے ایک پیج پرہے ، جام کمال

صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے صوبے میں رہنے والے تمام اقوام کو تحفظ فراہم کرنے کاپابند ہے ،امن دشمنوں کی کوشش ہے کہ وہ سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنائیں ،صوبائی حکومت مچھ واقعہ کے بعد بلوچستان میں سیکورٹی صورتحال کی از سر نو جائزہ لیکر اس کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے ،، وزیراعلیٰ بلوچستان

پیر 11 جنوری 2021 20:02

مچھ واقعہ انتہائی المناک ، ملوث عناصر کی گرفتاری کیلئے تمام ادارے ایک ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2021ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہاہے کہ مچھ واقعہ انتہائی المناک ، ملوث عناصر کی گرفتاری کیلئے تمام ادارے ایک پیج پرہے ،صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے صوبے میں رہنے والے تمام اقوام کو تحفظ فراہم کرنے کاپابند ہے ،امن دشمنوں کی کوشش ہے کہ وہ سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنائیں ،صوبائی حکومت مچھ واقعہ کے بعد بلوچستان میں سیکورٹی صورتحال کی از سر نو جائزہ لیکر اس کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے ،ماضی میں وفاق دہشتگردی کے واقعات سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ زبانی کلامی وعدے کرتے لیکن موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے پہلی مرتبہ تحریری معاہدہ کیاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہاکہ مچھ واقعہ انتہائی المناک تھا میں لواحقین سے دو دفعہ ملا تھا لیکن انہوں نے ظاہر نہیں کیا کہ وزیراعظم کے علاوہ ان مسائل کو کسی اور سے حل نہیں کرائیںگے نکات کو دیکھاجائے تو 90فیصد معاملات صوبائی حکومت کے ماتحت ہے جس کو لواحقین تسلیم بھی کررہے تھے ،میں نے جب ان سے کہاکہ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ وزیراعظم آجائیں تو انہوں نے کہاکہ انتا بڑا واقعہ ہواہے وزیراعظم کو آنا چاہیے ،ماضی میں جب بھی کوئی واقعہ ہواہے تووفاقی حکومت کی طرف سے نمائندگی آئی ہے اور انہوں نے وعدے کئے اور یقین دہانی کرائی ہے ہمارا اعتماد وزیراعظم صاحب پر ہے اگر ہمارا اعتماد نہ ہوتا تو شاید یہ پرامن احتجاج نہ ہوتا اور ہم وزیراعظم سے بھی نہ ملتے ،انہوں نے کہاکہ جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوتاہے تو اس وقت غم اور غصے کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے حکومت بلوچستان کے اندر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی ہے جن کے دو ایم پی ایز ہمارے ساتھ ہے تمام تر صورتحال میں اسٹیج پر موجود لوگ مجلس وحدت المسلمین کے تھے دونوں جماعتیں الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تواس میں پہلا سٹیپ کہ حکومت نے کچھ نہیں کیا اور وہ برطرف ہوجائیں ،جب ہم نے ملاقات کی تو انہوں نے کوئی پریشر نہیں ڈالا ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہواہے کہ تحریری طورپر کوئی معاہدہ ہواہے ماضی میں وفاق سے لوگ آتے وعدے کرتے زبانی کلامی ہوتی لیکن تحریری بات نہیں ہوتی اس مرتبہ سب سے پہلی بات تحریری معاہدے کا ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم سب پاکستانی ہے چاہے وہ اہل تشیع ہو ،بریلوی ،ہو سنی ہو ،اہل سنت ہوں ہم لوگ اپنے مذہب کے ساتھ ساتھ ہماری سیاسی وابستگی بھی ہے ہزارہ کمیونٹی کی بھی یہی صورتحال ہے ،انہی کے اندر گروپس ہیں جو اپنی ایک رائے رکھتے ہیں ،ان میں گروپس ہیں جو الیکشن میں بھی حصہ لیتے ہیں ،اتنا بڑا واقعہ ہوا اور لوگ موجود ہیں تو رائے مختلف ہوجاتی ہے ،ہزارہ برادری نے بہت ہی ڈسپلن کا مظاہرہ کیا ،پورے واقعہ میں کوئی اشتعال انگیزی نظر نہیں آئی ،حالانکہ دنیا میں ہم نے دیکھا کہ اس طرح کے صورتحال میں املاک کو نقصان پہنچایاجاتاہے ،شروع سے آخر تک تمام گروپوں نے ایک بات کی کہ لواحقین نے جو بات کی اس پر سب متفق ہوںگے انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ بحیثیت صوبائی حکومت اپنے صوبے اور شہر کے اندر سب کو تحفظ فراہم کرے چاہے ان کا تعلق کسی بھی قوم سے ہو ، 2020ء میں کوئی ایک ایسا واقعہ نہیں ہوا کہ جس میں بالخصوص ہزارہ برادری ٹارگٹ ہوں ،بہت سارے لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجاچکاہے پہلے ٹارگٹ آسان تھے لیکن اب دشمن عناصر سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کوئی وار خالی نہیں چھوڑتے ،ہماری کوشش ہے کہ سیکورٹی کی تمام صورتحال کاازسر نو جائزہ لیں تاکہ بلوچستان میں کس طرح سیکورٹی کو بہترکیاجاسکے ،لیویز کے اسٹرکچر کو بہتربنانے کیلئے 7ارب روپے کاایک پروجیکٹ جاری ہے ،بہت جلد مچھ واقعہ کے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیاجائے گا،تمام ادارے مسلسل رابطے میں ہے ،ہم نے بہت سے ٹارگٹ کو حاصل کیاہے اور شدت پسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایاہے ۔