امریکی خفیہ اداروں نے ملک گیر پرتشددمظاہروں کا انتباہ جاری کردیا

ڈیموکریٹس 25ترمیم کے ذریعے صدر کو ہٹانے سے گریزکریں ورنہ ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کا خطرہ ہے.خفیہ اداروں کی رپورٹ تمام متعلقہ حکام کو بجھوادی گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 جنوری 2021 15:41

امریکی خفیہ اداروں نے ملک گیر پرتشددمظاہروں کا انتباہ جاری کردیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جنوری ۔2021ء) امریکا کے حساس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کے موقع پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پرتشدد حملے ہوسکتے ہیں خفیہ اداروں نے 6جنوری کو کانگریس پر صدر ٹرمپ کے شدت پسند حامیوں کے حملے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ سلسلہ وار مسلح اور پرتشدد حملوں کا نقطہ آغاز ہو سکتا ہے خفیہ اداروں نے20جنوری تک ملک کے مختلف حصوں میں ایسے حملے جاری رہنے کا خد شہ ظاہر کیا ہے.

(جاری ہے)

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ ایسے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ کچھ گروپ اور افراد انتقالِ اقتدار کے موقع پر تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں یا کسی مجرمانہ سرگرمی کا حصہ بن سکتے ہیں. ایف بی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ وفاقی ادارہ عام طور پر کسی مخصوص خفیہ اطلاع پر تبصرہ نہیں کرتا البتہ ادارہ قانون نافذ کرنے والے اپنے وفاقی اور مقامی شراکت داروں کی مدد کر رہا ہے بیان میں ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ہماری توجہ پرامن مظاہرین پر نہیں لیکن ان پر ہے جو اپنی اور دیگر شہریوں کی سلامتی کو تشدد اور املاک کی تباہی کے ذریعے خطرے میں ڈال رہے ہیں.

ایف بی آئی نے ایک الرٹ بھی جاری کیا ہے جس میں وفاقی دارالحکومت واشنگٹن سمیت ملک کی تمام 50 ریاستوں میں ممکنہ طور پر تشدد کے واقعات پیش آنے کے خدشات کا ذکر ہے اس الرٹ کی کاپی امریکی ذرائع ابلاغ نے شائع کی ہے ایف بی آئی کے الرٹ کے مطابق وفاقی ادارے کو ایک جانے پہچانے مسلح گروپ کے بارے میں اطلاع ملی ہے کہ وہ 16 جنوری کو واشنگٹن جانے کی تیاری کر رہا ہے.

ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کانگریس نے موجودہ صدر کو 25 ویں ترمیم کے تحت عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی تو بہت بڑی مزاحمت ہو سکتی ہے ایف بی آئی نے خبردار کیا ہے کہ مذکورہ مسلح گروہ ریاستی مقامی اور وفاقی عمارتوں پر حملوں کی بھی دھمکی دے رہا ہے مخصوص دھمکیوں پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے دیگر حکومتی ادارے بھی سیکورٹی بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں.

اندرونی سلامتی کے ادارے ہوم لینڈ سیکیورٹی نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ صدر کی سیکورٹی پر مامور یو ایس سیکرٹ سروسز کو 12جنوری سے تقریب حلف برداری سے متعلق سیکورٹی انتظامات شروع کرنے کی ہدایت کر رہا ہے اور اس طرح یہ کام پہلے سے طے شدہ پروگرام سے6 روز قبل شروع ہو گا ہوم لینڈ سیکیورٹی نے پروگرام میں تبدیلی کی وجہ گزشتہ ہفتے کے واقعات اور تبدیل ہوتی ہوئی سیکیورٹی کی صورتِ حال کو قرار دیا ہے.

قبل ازیں پیر کو یو ایس نیشنل گارڈ نے بتایا تھا کہ اس نے اپنے 15 ہزار اہلکاروں کو اجازت دی ہے کہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے لیے سیکیورٹی اقدامات میں مدد فراہم کریں نیشنل گارڈز کے عہدیداروں نے بتایا کہ6 ریاستوں سے 6200 اہلکاروں کو واشنگٹن بھیج دیا گیا ہے جو گزشتہ بدھ کے واقعات کے پیش نظر سویلین حکام کی مدد کر رہے ہیں یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حامیوں نے 6 جنوری کو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہاں نومنتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا.

کچھ دیر پہلے ایف بی آئی نے دوعوامی نوٹس جاری کیئے ہیں جن میں سے ایک میں 43تصاویر جاری کی گئی ہیں ایف بی آئی کا کہنا ان43تصاویرمیں6جنوری کو پارلیمان پر ہونے والے حملے کے ملزمان ہیں لہذا عوام ان کی شناخت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے سے تعاون کریں جبکہ دوسرے نوٹس میں ایک تصویر جاری کی گئی ہے جس میں ایک شخص گرے رنگ کا ”ہڈ“پہنے اور ماسک لگائے ایک بیگ لے کر جارہا ہے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اس شخص نے وفاقی دارالحکومت میں ”پائپ بم“نصب کیئے تاہم انہیں پھٹنے سے پہلے ناکارہ بنادیا گیا .

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکا میں داخلی سیکورٹی کے محکمے ہوم لینڈ سیکورٹی کے سربراہ چاڈولف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں ان کی جگہ پر فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے سربراہ پیٹی گینور نے قائمقام سیکرٹری آف ہوم لینڈ سیکورٹی کا عہدہ سنبھال لیا ہے ‘چاڈولف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر اپنے استعفے کی کاپی بھی شیئرکی ہے جس میں انہوں نے6جنوری کو پیش آنے والے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے سربراہ کے طور پروہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں انہوں نے صدر ٹرمپ کو ان واقعات کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے.

امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے حفاظتی انتظامات مزید سخت کرتے ہوئے دارالحکومت میں 15 ہزار نیشنل گارڈ بھجوا دیے ہیں جبکہ 24 جنوری تک واشنگٹن ڈی سی میںسیاحوں کے داخل ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے نیشنل گارڈ عہدیداروں کے مطابق ابتدائی طور پر کیپیٹل ہل کے علاقے میں 10 ہزار گارڈز تعینات کیے جائیں گے اور مزید 5 ہزار اہلکار کسی وقت بھی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں گے.

دوسری جانب دارالحکومت واشنگٹن کی میئرباوزر نے بتایا ہے کہ حلف برادری کے پیش نظر 11 سے 24 جنوری تک کیپیٹل ہل کے علاقے میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی ہوگی عام طور پر کیپیٹل ہل کا علاقہ سیاحوں کے لیے کھلا رہتا ہے اور تقریب حلف برادری دیکھنے کے لیے پورے امریکا سے لوگ آتے ہیں، تاہم اس بار ہنگاموں کے پیش نظر بہت زیادہ افراد تقریب میں شرکت نہیں کر سکیں گے کیپیٹل ہل کے علاقے میں ہی امریکی کانگریس اور ایوان زیریں سمیت سپریم کورٹ اور اہم سرکاری عمارتیں ہیں اور اسی جگہ نئے صدر کی تقریب حلف برادری ہوگی.

ادھر وائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے صدر کی حلف برداری اور انتخابی مراحل کی تکمیل تک 24 جنوری تک واشنگٹن میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے واشنگٹن ڈی سی کی میئرکی جانب سے6جنوری کو ہی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ہنگامی حالت21جنوری تک نافذ رہے گی ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس نے آج شام اوول آفس میں ملاقات کی ہے عہدیدار نے کہا کہ دونوں راہنماﺅں نے6جنوری کوکیپٹل ہل میں ہونے والے تشدد کے بعد سے ملاقات نہیں کی تھی.

ڈیموکریٹس آئین میں 25 ویں ترمیم کے تحت ٹرمپ کے مواخذہ کے لیے پینس پر دباﺅ ڈال رہے ہیںانہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جن لوگوں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور دارالحکومت میں گذشتہ ہفتے طوفان برپا کیا وہ 75 ملین امریکیوں کی حمایت والی ”امریکا فرسٹ“ تحریک کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار کے آخری دن تک ملک کے لیے کام جاری رکھیں گے.