آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف 22 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

کیا خواجہ آصف کے بغیر تفتیش نہیں ہو سکتی، روبرو بٹھا کر تفتیش اور ریکارڈ کنفرنٹ کروانا ہے‘عدالت کے استفسار پر نیب کا جواب

بدھ 13 جنوری 2021 14:42

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف 22 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2021ء) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو 22 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ۔احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت میں خواجہ آصف کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کا وکالت نامہ پیش کیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ آصف نے طارق میر اینڈ کمپنی کے نام سے کمپنی بنائی، طارق میر نے اپنا بیان نیب کو ریکارڈ کروا دیا ہے، طارق میر سے 51 کروڑ روپے کمپنی میں جمع ہونے سے متعلق پوچھا گیا،جن لوگوں نے رقوم جمع کروائی ان کو بھی طلب کیا جا رہا ہے،پہلے کمپنی میں رقوم جمع ہوئیں اور بعد میں نکلوا لیے گئے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا بتائیں کیا یہ رقم خواجہ آصف کے پاس گئی کہ نہیں۔

نیب کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ اسی سے متعلق تفتیش کرنی ہے ،ایک شخص 10 لاکھ جمع کرواتا ہے پھر 1 کروڑ نکلوا رہا،اسی طرح مختلف لوگ پیسے جمع اور نکلوا رہے ہیں،48 بنک اکائونٹس میں 22 کروڑ کی رقوم جمع ہوئی ،ان بنک اکائونٹس کا ٹرن اوور 1 ارب 40 کروڑ کا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا اب آپ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ان لوگوں سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کیا خواجہ آصف کے بغیر تفتیش نہیں ہو سکتی، ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ خواجہ آصف کے روبرو بٹھا کر تفتیش اور ریکارڈ کنفرنٹ کروانا ہے۔ عدالت نے پوچھا یہ منی لانڈرنگ کیوں لکھا گیا ، اسکی کیا کہانی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا13 کروڑ کے رقم ان کو بیرون ملک موصول ہوئی اس سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ نہیں بتا رہے تو نقصان تو ان کا ہی ہے،میں نے شہباز شریف کے کیس میں بھی کہا تھا اگر ریکارڈ نہیں دیتے تو مشکل ان کو ہی ہوگی۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں عدالت کے روبرو کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہو،نیب نے مارچ 2019 میں راولپنڈی میں تحقیقات شروع کیں،مجھے رالپنڈی نیب نے پانچ مرتبہ بلایا ،میرے موکل کو لاہور نیب نے بھی پانچ نوٹس بھیجے اس کا بھی جواب دیا،13 دنوں میں صرف 4 مرتبہ یہ انوسٹی گیشن کرنے کے لیے آئے، اب جو ریکارڈ میرے پاس نہیں ہے وہ میں کہاں سے دوں۔ 2015 سے میں اس کمپنی کا شراکت دار نہیںہوں،اگر میں پبلک آفس ہولڈر ہوں تو کیا قانون مجھے بزنس کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بتائیں میرے موکل نے کہاںسرکار کے خزانے کو نقصان پہنچایا،یہ بتائیں کہ میرے موکل نے کہاں اختیارات سے تجاوز کیا، نیب کی بدنیتی ہر جگہ عیاں ہے ۔اگر کوئی ان کے پاس ایسا کوئی بنک اکائونٹ ہے تو یہ لے آئیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ جب تمام ریکارڈ دے چکے ہیں تو اب کیا چاہتے ہیں،انکو تمام دستاویزات دے چکے کیا اب میں اپنی جان دے دوں،اب یہ چاہتے ہیں کہ میں ان کے سامنے گلے میں پھندا ڈال کے کھڑا ہو جائوں، نیب کی جانب سے سیاسی کیس بنایا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ خواجہ آصف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے خواجہ آصف کا کمپنی سے معاہدہ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے میں تمار ریکارڈ دیکھ لوں اسکے بعد ریمانڈ پر فیصلہ کروں گااورعدالت نے خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے سماعت 22جنوری تک ملتوی کردی۔خواجہ آصف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، رانا تنویر حسین سمیت دیگر لیگی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ کارکنان کی بڑی تعدادبھی اظہار یکجہتی کے لئے عدالت پہنچی۔